مسیح کےشاگرد کی حیثیت سے ہمیں اپنی ساری زندگی اُس کے سپُرد کرنی ہے اور اس کو ہر بات میں خوش کرنا ہے(کلسیوں ۱: ۱۰)۔ اس کے باوجود ہم زندگی کو دو حصوں میں بانٹتے ہیں یعنیٰ عام زندگی اور روحانی زندگی اور دوںوں میں فرق کرتے ہیں۔ جس طرح ہم ’’روحانی‘‘باتوں کے تعلق سے سوچتے ہیں ہم ’’عام‘‘معاملات کے تعلق سے اس طرح نہیں سوچتے۔ کیونکہ ہم روحانی باتوں کو  زیادہ ’’پاک‘‘ سمجھتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ان کے وسیلے سے ہم خدا کے سامنے زیادہ مقبول ٹھہرتے ہیں۔ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ حقیقت میں عام زندگی اورروحانی زندگی میں کوئی فرق نہیں ہے یہ صرف ہماری سوچ کی پیداوار ہے۔ ہم جو بھی کرتے ہیں اُسے خدا کے سامنے نذرکرنا چاہیے؛اوراگرہم محبت اور پاک دل سے ایساکریں گے تو تمام کام پاک ہو جائیں گے۔اور پھر جب آپ زندگی کے عام کاموں کوسر انجام دیں گے مثلاً سودا سلف خریدنا وغیرہ تو یہ بھی اسی طرح پاک بن جائیں گے جیسا کہ دعا کرنا۔ ضرورت صرف اس بات کی ہےآپ اپنے سب کاموں کوخدا کے جلال اورعزت کے لئے کریں ۔رومیوں ۱۴ باب اِس سوچ کو تبدیل کرنے کے لئے بائبل مقّدس کا ایک بہترین باب ہے۔ آیات ۵ اور ۶ کی میری شخصی تشریح یہ ہے کہ ایک شخص تو بائبل کے مطالعہ اور دُعا کوعام کاموں سے زیادہ پاک سمجھتا ہے جب کہ دوسرا شخص جو خدا میں حقیقی طور پر آزاد ہے وہ سب کاموں کو روحانی کام سمجھ کرکرتا ہےکیونکہ وہ جو بھی کرتا ہے خُداوند کی تعظیم کے لئے کرتا ہے۔خُدا کو صرف اپنا ایک حصّہ دینے کی بجائے آج ایک فیصلہ کریں کہ آپ جو بھی کریں گے اسے خدا کو نذر کرتے ہوئے پاک سمجھ کر کریں گے۔یہ دُعا کریں:اَے خدا میں چاہتا/چاہتی ہوں کہ میری زندگی کا صرف ایک کام نہیں بلکہ ساری زندگی پاک ہو ۔ میں اپنے تمام  کاموں کو تجھے نذر کرتے ہوئے اپنی زندگی تیری تعظیم میں گزاروں گا/گی۔

مسیح کےشاگرد کی حیثیت سے ہمیں اپنی ساری زندگی اُس کے سپُرد کرنی ہے اور اس کو ہر بات میں خوش کرنا ہے(کلسیوں ۱: ۱۰)۔ اس کے باوجود ہم زندگی کو دو حصوں میں بانٹتے ہیں یعنیٰ عام زندگی اور روحانی زندگی اور دوںوں میں فرق کرتے ہیں۔ جس طرح ہم ’’روحانی‘‘باتوں کے تعلق سے سوچتے ہیں ہم ’’عام‘‘معاملات کے تعلق سے اس طرح نہیں سوچتے۔ کیونکہ ہم روحانی باتوں کو  زیادہ ’’پاک‘‘ سمجھتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ان کے وسیلے سے ہم خدا کے سامنے زیادہ مقبول ٹھہرتے ہیں۔ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ حقیقت میں عام زندگی اورروحانی زندگی میں کوئی فرق نہیں ہے یہ صرف ہماری سوچ کی پیداوار ہے۔ ہم جو بھی کرتے ہیں اُسے خدا کے سامنے نذرکرنا چاہیے؛اوراگرہم محبت اور پاک دل سے ایساکریں گے تو تمام کام پاک ہو جائیں گے۔اور پھر جب آپ زندگی کے عام کاموں کوسر انجام دیں گے مثلاً سودا سلف خریدنا وغیرہ تو یہ بھی اسی طرح پاک بن جائیں گے جیسا کہ دعا کرنا۔ ضرورت صرف اس بات کی ہےآپ اپنے سب کاموں کوخدا کے جلال اورعزت کے لئے کریں ۔رومیوں ۱۴ باب اِس سوچ کو تبدیل کرنے کے لئے بائبل مقّدس کا ایک بہترین باب ہے۔ آیات ۵ اور ۶ کی میری شخصی تشریح یہ ہے کہ ایک شخص تو بائبل کے مطالعہ اور دُعا کوعام کاموں سے زیادہ پاک سمجھتا ہے جب کہ دوسرا شخص جو خدا میں حقیقی طور پر آزاد ہے وہ سب کاموں کو روحانی کام سمجھ کرکرتا ہےکیونکہ وہ جو بھی کرتا ہے خُداوند کی تعظیم کے لئے کرتا ہے۔خُدا کو صرف اپنا ایک حصّہ دینے کی بجائے آج ایک فیصلہ کریں کہ آپ جو بھی کریں گے اسے خدا کو نذر کرتے ہوئے پاک سمجھ کر کریں گے۔یہ دُعا کریں:اَے خدا میں چاہتا/چاہتی ہوں کہ میری زندگی کا صرف ایک کام نہیں بلکہ ساری زندگی پاک ہو ۔ میں اپنے تمام  کاموں کو تجھے نذر کرتے ہوئے اپنی زندگی تیری تعظیم میں گزاروں گا/گی۔

مسیح کےشاگرد کی حیثیت سے ہمیں اپنی ساری زندگی اُس کے سپُرد کرنی ہے اور اس کو ہر بات میں خوش کرنا ہے(کلسیوں ۱: ۱۰)۔ اس کے باوجود ہم زندگی کو دو حصوں میں بانٹتے ہیں یعنیٰ عام زندگی اور روحانی زندگی اور دوںوں میں فرق کرتے ہیں۔ جس طرح ہم ’’روحانی‘‘باتوں کے تعلق سے سوچتے ہیں ہم ’’عام‘‘معاملات کے تعلق سے اس طرح نہیں سوچتے۔ کیونکہ ہم روحانی باتوں کو  زیادہ ’’پاک‘‘ سمجھتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ان کے وسیلے سے ہم خدا کے سامنے زیادہ مقبول ٹھہرتے ہیں۔ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ حقیقت میں عام زندگی اورروحانی زندگی میں کوئی فرق نہیں ہے یہ صرف ہماری سوچ کی پیداوار ہے۔ ہم جو بھی کرتے ہیں اُسے خدا کے سامنے نذرکرنا چاہیے؛اوراگرہم محبت اور پاک دل سے ایساکریں گے تو تمام کام پاک ہو جائیں گے۔اور پھر جب آپ زندگی کے عام کاموں کوسر انجام دیں گے مثلاً سودا سلف خریدنا وغیرہ تو یہ بھی اسی طرح پاک بن جائیں گے جیسا کہ دعا کرنا۔ ضرورت صرف اس بات کی ہےآپ اپنے سب کاموں کوخدا کے جلال اورعزت کے لئے کریں ۔رومیوں ۱۴ باب اِس سوچ کو تبدیل کرنے کے لئے بائبل مقّدس کا ایک بہترین باب ہے۔ آیات ۵ اور ۶ کی میری شخصی تشریح یہ ہے کہ ایک شخص تو بائبل کے مطالعہ اور دُعا کوعام کاموں سے زیادہ پاک سمجھتا ہے جب کہ دوسرا شخص جو خدا میں حقیقی طور پر آزاد ہے وہ سب کاموں کو روحانی کام سمجھ کرکرتا ہےکیونکہ وہ جو بھی کرتا ہے خُداوند کی تعظیم کے لئے کرتا ہے۔خُدا کو صرف اپنا ایک حصّہ دینے کی بجائے آج ایک فیصلہ کریں کہ آپ جو بھی کریں گے اسے خدا کو نذر کرتے ہوئے پاک سمجھ کر کریں گے۔یہ دُعا کریں:اَے خدا میں چاہتا/چاہتی ہوں کہ میری زندگی کا صرف ایک کام نہیں بلکہ ساری زندگی پاک ہو ۔ میں اپنے تمام  کاموں کو تجھے نذر کرتے ہوئے اپنی زندگی تیری تعظیم میں گزاروں گا/گی۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon