کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے (رد کرنا، الزام لگانا، سزا دینا) بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نجات پائے۔ یُوحنّا 17:3
احساسِ جرم (الزام) اور خُدا کی طرف سے حقیقی قائلیت کے بیچ ایک اہم فرق ہے۔
احساسِ جرم ایک بھاری بوجھ کی مانند ہے جو ہم سے تقاضہ کرتا ہے کہ ہم اپنے قصوروں اور غلطیوں کی قیمت اَدا کریں اور ہمیں پستی میں دھکیلتا ہے۔ قائل کرنا رُوح القّدس کا کام ہے جو ہم پر ہمارے گناہوں کو ظاہر کرتا ہے اور ہمیں اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے، معافی مانگنے اور مستقبل میں اپنے رویے کو بہتر بنانے کے لیے خُدا کے فضل کو دعوت دیتا ہے۔ احساسِ جرم سے مسئلہ مزید خراب ہوجاتا ہے؛ قائلیت کا مقصد ہمیں مسئلے سے نکالنا ہے۔
اگرآپ قائلیت محسوس کرتے ہیں، تو اِس کے لئے خُدا کا شُکر اَدا کریں کیونکہ وہ آپ سے کلام کر رہا ہے، اُس کے سامنے اپنے گناہ کا اقرارکریں، اور اُس گناہ سے باز آ جائیں۔ پھر . . . خُدا کی بخشش حاصل کریں اور گناہ کو چھوڑ دیں! خُدا معاف کرتا ہے اور بھول جاتا ہے، اوراگر آپ چھٹکارا پا کراس خُوشی کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں جو خُدا آُپ کودینا چاہتا ہے تو آپ کو احساسِ جرم کو بھی چھوڑنے کی ضرورت ہوگی۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ تیرا شُکر ہے کہ مسیح یسوع میں کوئی احساسِ جرم نہیں ہے۔ جب تُو مجھے گناہ کے بارے میں قائل کرتا ہے تو میری مدد کر تاکہ میں تیرے سامنے اس گناہ کا اقرار کرسکوں اوراحساسِ جرم اور ندامت کے باعث کسی قسم کا بوجھ محسوس نہ کروں۔ تُو نے مجھے معاف کر دیا ہے، اس لیے مَیں بھی آج خود کو معاف کرنے کا انتخاب کرتا/کرتی ہوں۔