کیونکہ میری دانست میں اس زمانہ(ماجودہ زندگی )کے دکھ درد اس لائق نہیں کہ اس جلال کے مقابل ہو سکیں جو ہم پر ظاہر ہونے والا ہے۔ رومیوں ۸: ۱۸
مسیح ہونے کی حیثیت سے ہم مسیح کے جلال میں شریک ہونے کے وعدہ کو بہت پسند کرتے ہیں، لیکن اُس کے دُکھوں میں شریک ہونے کے تعلق سے کیا خیال ہے؟یسوع کی قربانی کے وسیلہ سے اس دنیا میں ہمیں ہمیشہ کی اور کثرت کی زندگی بطور انعام ملی ہے ۔ لیکن بائبل ہمیں سیکھاتی ہے کہ اگر ہم اس کے جلال میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں بعض اوقات دُکھوں میں سے بھی گزرنا پڑے گا۔ کیا یہ اچھّا سوداہے؟رومیوں ۸: ۱۸ کے مطابق بالکل یہ ہے!
ہم اکثرسوچتے ہیں کہ شاید ہماری آزمائشوں کی وجہ ہمارے حالات ہیں اوراگرہمارے حالات تبدیل ہوجائیں گےتو ہم اچّھی زندگی گزار سکتے ہیں۔ لیکن خدا چاہتا ہے کہ ہمارے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں ہماراعمل درست ہی رہنا چاہیے یہی حقیقی بلوغت اورمضبوطی ہے۔ایمان کے مختلف درجے ہیں اوراکثراوقات ہم اپنے ایمان کے وسیلہ سےاپنے دُکھوں سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات خد ایہ چاہتا ہے کہ ہم زندگی کی مشکلات میں سے گزریں تاکہ ایمان کےاعلیٰ درجہ کی مشق ہو۔
بہت دفعہ ہم خدا کی چھٹکارادینے کی قدرت پر بہت فخر کرتے ہیں لیکن اُس کی سنبھالنے، زوربخشنے اورتوفیق دینے کی قدرت کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یسوع نے یوحنا ۱۶: ۳۳ میں فرمایا کہ وہ دنیا کی آزمائشوں میں ہمیں اطمینان بخشے گا اور ان پر فتح پانے کے لئے ضرورت کے تحت قوت بھی دے گا۔آج میں آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ دُکھوں میں سے گزر رہے ہیں تومسیح میں ہمت رکھیں آپ ان میں سے نکل آئیں گےاور اس کے جلال میں شامل ہوں گے جو ظاہر ہونے والا ہے!
یہ دُعا کریں:
اَے خداوند رومیوں ۸: ۱۸ میں بیان ہے کہ میرے موجودہ دُکھ اُس جلال کے مشابہ نہیں ہیں جو تیرے ساتھ چلنے کے سبب سے ہمیں حاصل ہونے والا ہے۔ میرا رویہ بدل دے۔ تیرے اطمینان اور قوت کے لئے تیرا شکر ہوجن کے وسیلہ سے میں کسی بھی دُکھ کا سامنا کر سکتا/سکتی ہوں۔