پس تَوبہ کرو (اپنے ذہن اور مقصد کو تبدیل کرو) اور [خُدا کی طرف] رجُوع لاؤ تاکہ تُمہارے گُناہ مِٹائے جائیں (حذف ہوجائیں گے، صاف ہو جائیں) اور اِس طرح خُداوند کے حضُور سے تازِگی (تپش کے اثرات سے صحت یاب ہونا، تازہ ہوا میں آنا) کے دِن آئیں۔ اَعمال 19:3
جب ہم کبھی بھی گناہ کو چھپانے کی کوشش نہیں کرتے تو اِس طرح ہمارا خُدا کے ساتھ تعلق قائم رہتا ہے۔ کیونکہ گناہ کو چھپانے سے الزام اوراحساس جرم پیدا ہوتا ہے، اور ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز ترقی کا باعث نہیں ہے۔ خُدا تو ویسے بھی سب کچھ جانتا ہے، اس لیے یہ سوچنا بیکار ہے کہ ہم اس سے کچھ بھی چھپا سکتے ہیں۔ جب ہم غلطیاں کرتے ہیں، تو ہمیں خُدا سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے بلکہ ہمیں اُس کے قریب آنا چاہیے اور شُکر کرنا چاہیے کہ وہ ہمیں بحال کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔
توبہ کرنے کا مطلب ہے گناہ سے باز آنا اور خُدا کی طرف لوٹ آنا۔ خُدا ہماری کمزوریوں اور ناکامیوں سے حیران نہیں ہوتا۔ دراصل اس سے پہلے کہ ہم سے کوئی غلطی سرزد ہوتی وہ پہلے ہی سے جانتا ہے کہ ہم سے یہ غلطی ہوگی۔ پس چاہیے کہ اِن کا اقرار کریں کیونکہ وہ ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے معاف کرنے کے لیے ہمیشہ تیارہے (دیکھیں1 یُوحنّا 9:1)۔ خُدا کُھلے دِل اور پھیلے ہوئے بازوؤں کے ساتھ آپ کا انتظار کر رہا ہے— ہمیشہ اُس کی طرف دوڑیں!
شُکرگزاری کی دُعا
مَیں شُکر گزار ہوں، اَے باپ کہ تُو نے میرے گناہوں کو معاف کیا ہے اور تُو میری زندگی میں شفا اور بحالی لاتا ہے۔ مَیں دشمن کی الزام تراشی کوقبول نہ کرنے کا فیصلہ کرتا/کرتی ہوں اور جب مَجھ سے کوئی گناہ سرزد ہو جاتا ہے تو میں تیرے معیار سے گِر جاتا/جاتی ہوں۔ تیرا شُکریہ کہ تُو نے مجھے معاف کیا اور میرے گناہ کے باوجود مجھ سے پیار کیا۔