
اورمیں داوٗد کے گھرانے اور یروشلیم کے باشندوں پر فضل اور مناجات کی رُوح نازل کروں…۔ (زکریاہ ۱۲ : ۱۰)
آج کی آیت کے مطابق پاک رُوح مناجات کی رُوح ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دُعا کا رُوح ہے۔ پاک رُوح ہمیں دُعا کے لئے اُبھارتا ہے؛ یہ اس کا ہم سے گفتگو کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ شاید ہم اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ وہ ہمیں کتنی باردُعا کے لئے اُبھارتا ہے اور ہم یہی سوچتے ہیں کہ فلاں شخص یا حالات کا خیال ایسے ہی ہمارے ذہن میں آگیا ہے۔ دُعا کے لئے خُدا کی راھنمائی کو پہچاننے میں وقت لگتا ہے اور یہ بات سیکھنے میں مجھے بہت وقت لگ گیا۔
ایک سوموار کے دِن ایک پاسبان کا خیال میرے دِل میں پیدا ہوا۔ اگلے تین دن تک اُس کا نام بار بار میرے ذہن میں آرہا تھا۔ بدھ کے دن ایک میٹنگ کے دوران میری ملاقات اُس کی سیکریٹری سے ہوئی اور میں نے فوراً اُس سے اس پاسبان کا حال دریافت کیا۔ پھر مجھے پتا چلا کہ وہ پاسبان اس ہفتہ میں بیمار تھا اوراِس کے علاوہ اِسی ہفتہ میں اُس کے سامنے اپنے والد کے کینسرکا انکشاف بھی ہوا جو اس کے سارے بدن میں پھیل رہا تھا۔
میں نے فوراً جان لیا کہ کیوں اس پاسبان کا خیال پورے ہفتہ میرے دِل میں آتا رہا۔ مجھے ضرور یہ اِقرار کرنا چاہئے کہ میں نے اُس کے لئے دُعا نہیں کی تھی؛ میں تو بس اُسکے بارے میں سوچ رہی تھی۔ بے شک مجھے افسوس ہوا کہ میں نے پاک رُوح کی راھنمائی کو پہچانا نہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ خُدا نے کسی اور کو اُس کی خاطر دُعا اور خدمت کے لئے استعمال کیا ہوگا اور اِسی دوران میں اُس کی آواز سُننے کا اہم سبق سیکھ رہی تھی۔
جب ہمارے ساتھ ایسے واقعات پیش آتے ہیں تو ہمیں احساس جرم کا شکار نہیں ہونا چاہیے؛ ہمیں سیکھنا چاہیے۔ مناجات کی رُوح ہمارے اندر بستی ہے، ہماری راھنمائی کرتی ہے اور ہم سے بات کرتی ہے۔ ہمیں اُس کی راھنمائی کے لئے زیادہ حساس ہونے کی ضرورت ہے تاکہ جب وہ ہم سے کہے تو ہم دوسروں کے لئے دُعا کرسکیں اورخُدا کو اپنی زندگی میں عظیم کام کرتے ہوئے دیکھیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: کسی کے بارے میں سوچنے سے بہتر ہے کہ اُس کے لئے دُعا کی جائے۔