لیکن یسوع [اپنا حصہ] اپنی نسبت ان پر اعتبار نہ کرتا تھا اس لئے کہ وہ سب کو(آدمیوں) جانتا تھا۔اور اس کی حاجت نہ رکھتا تھا کہ کوئی انسان کے حق میں گواہی[کسی انسان سے ثبوت کی ضرورت نہیں] دے کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ انسان کےدل میں[وہ انسانوں کے دل پڑھ سکتا ہے] کیا کیا ہے۔ یوحنا ۲: ۲۴۔۲۵
مجھے کلیسیا میں یکے بعد د یگرایسےحالات کا سامنا کرنا پڑاجن سے نااُمیدی پیدا ہوئی، خدا نے یوحنا ۲ : ۲۴۔۲۵ کی آیات میرے سامنے رکھیں۔ اِس میں یسوع کے اپنے شاگردوں کے ساتھ تعلقات کا ذکر ہے۔
اس میں سادہ الفاظ میں لکھا ہے کہ یسوع اپنی نسبت ان پر اعتبار نہ کرتا تھا۔ اگرچہ اُس نے اپنے آپ کو اُن کے سپرد کردیا تھا اوراُن کےساتھ زندگی گزار رہا تھا، لیکن وہ جانتا تھا کہ وہ کامل نہیں ہیں۔ وہ انسانی فطرت کو جانتا تھا اور اسی لئے اس نے اپنے اور ان کے تعلق میں توازن کو بگڑنے نہ دیا۔
میں نے اس سے یہ سیکھا کہ اپنی ذات کے تعلق سے جو اعتبار مجھے خدا کو سونپنا چاہیے تھا وہ میں نےلوگوں کو سونپ دیا ہے۔ اور اس طرح میں نے اپنے آپ کو نااُمیدی کی دلدل میں جانے دیا ہے۔
ہم کسی بھی انسانی تعلق میں بہت آگے تک جا سکتے ہیں۔لیکن اگر ہم الہیٰ حکمت کو پیچھےچھوڑ دیتے ہیں تو ہم تکلیف اُٹھائیں گے۔ہم آسانی سے یہ قیاس کر سکتیے ہیں کہ کچھ لوگ ہمیں کبھی بھی تکلیف نہیں پہنچا سکتے لیکن ایسی صورت میں جب وہ اِس معیار پر پورے نہیں اُترتے تو ہمیں صرف نااُمیدی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کوئی بھی کامل نہیں ہے۔
خوشخبری یہ ہے کہ خدا کامل ہے اور وہ ہمیں نا اُمید نہیں کرے گا۔ وہ ہمیشہ پیار کرنے والا اور بھلا ہے۔ اس لئے یاد رکھیں کہ جب خدا پر بھروسہ کرنا چاہیے اس وقت لوگوں پر بھروسہ نہ کریں،اوراپنے آپ کو مکمل طور پر اُس کے سپُرد کر دیں۔ صرف وہی مکمل بھروسے کے لائق ہے۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا تیرے سوا کوئی بھی کامل نہیں ہے۔ میں ہمیشہ اپنا بھروسہ اور ایمان تجھ پر رکھنا چاہتا /چاہتی ہوں کیونکہ تو مجھے نااُمید نہیں کرے گا۔ تیری کاملیت اطمینان کو باعث ہے۔