کیونکہ خُدا اَبتری کا نہیں بلکہ اَمن کا بانی ہے۔ جَیسا مُقدّسوں کی سب کلِیسیاؤں میں ہے۔ 1 کُرِنتھِیوں 14 : 33
اَبتری خُدا کی طرف سے نہیں ہے۔ جب ہم اُلجھن میں ہوتے ہیں تو اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اُس پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنے ذہن میں چیزوں کو سلجھانے کی زور دار کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ ہمیں اطمینان کی پیشکش کرتا ہے، ابتری کی نہیں. اگرآپ کو کسی بات کے بارے میں اُلجھن محسوس ہو تویہ سمجھ لیں کہ آپ اپنے معاملات کوجس طرح سے سلجھانے کی کوشش کررہے ہیں اُس میں کچھ گڑبڑ ہے۔ شاید آپ فضل سے اپنی نظریں ہٹا کراپنے اعمال کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ خُدا پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنے مسائل خود حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن خُدا کا شُکر ہے کہ آپ اپنی کوششیں ترک کر سکتے ہیں اور اپنے آپ کو مکمل طور پر خُداوند کے سپرد کر سکتے ہیں اور اپنی صورتحال کو مکمل طور پر اُس کے ہاتھ میں دے سکتے ہیں۔
جب آپ اپنی کوششوں اور دلائل کو چھوڑ کرخُدا کے فضل کی طرف رجوع کرتے ہیں تو آپ اِیمان کا ایک راستہ کھولتے ہیں جس کے ذریعے وہ آپ پر یہ ظاہر کرنا شروع کرتا ہے کہ آپ کو متعلقہ مسئلے یا صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا جاننے کی ضرورت ہے۔ خُدا کے آرام میں داخل ہوں اور پھر آپ کو وہ رہنمائی ملے گی جس کی آپ کو ضرورت ہے۔
شُکرگزاری کی دُعا
مَیں شُکر گزار ہوں اَے باپ کہ تُو نے مجھے ابتری کی بجائے اطمینان دیا ہے۔ مَیں یہ جانتے ہوئے ہر روز تیرے فضل میں رہوں گا/گی کہ تُو مجھے درپیش کسی بھی صورتحال یا حالات کو سنبھال سکتا ہے. تیرے اطمینان کے لئے تیرا شُکر ہو — مَیں آج اسے قبول کرتا/کرتی ہوں۔