اَے خُداوند، کب تک؟

لیکن خُداوند کا انتظار کرنے والے (جو اُس سے توقع رکھتے، منتظر رہتے اوراُمید لگاتے ہیں) ازسرِ  نو زور حاصل کریں گے۔ وہ عقابوں (سورج کی طرف جائیں گے) کی مانند (خُدا کی قربت میں) بال وپَر سے اُڑیں گے  وہ دوڑیں گے اور نہ تھکیں گے۔ وہ چلیں گے اور ماندہ نہ ہوں گے۔             یسعیاہ 40 : 31

 خُدا کا انتظار کرنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم کوئی کام نہ کریں اور خُدا سے توقع کریں کہ وہی ہمارے لئے سب کچھ کرے گا۔ میرے لئے اس کا مطلب یہ ہے کہ انتظار کروں، اور اگر وہ مجھ سے کوئی کام لینا چاہتا ہے تو اس کے لئے اُس سے ہدایات لوں اور ساتھ ہی ساتھ اُس کام کے لئے اُس پر بھروسہ کروں جو صرف وہی کرسکتا ہے۔ اکثر جب میں خُدا کا انتظار کرتی ہوں اور اُس پر بھروسہ کرتی ہوں وہ مجھ پر میرے ایسے رویے اور کاموں کو ظاہر کرتا ہے جنھیں مجھے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ خُدا صرف ہمارے حالات کو ہی تبدیل کرنا نہیں چاہتا لیکن وہ ہمیں بھی تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

جب ہم خُدا کے ساتھ خاموشی میں وقت گزارتے ہیں اور وہ ہم پربہت سی باتیں عیاں کرتا ہے تو ہم اُس کی حضوری میں تازہ دَم ہوجاتے ہیں۔ خُدا کے فرزندوں کی حیثیت سے خُدا سے نزدیکی اور قربت دو عظیم استحقاق ہیں۔ جتنا وقت ہم اس کے ساتھ بسر کرتے ہیں اتنا ہی زیادہ ہم اس کی صورت پر ڈھلتے جاتے ہیں۔ خُدا کے کلام کا مطالعہ کریں اور یہ جان لیں کہ یہ اُس کی طرف سے آپ کے لئے ذاتی خط ہے۔ اس سے نہ صرف آپ کو تسلّی ملے گی بلکہ آپ کی اِصلاح بھی ہوگی۔ توقع اور مشتاق دِل کے ساتھ خُدا کا انتظار کریں اور اس کے منصوبہ میں شامل ان تمام بھلائی کی باتوں کی اُمید رکھیں جو اٗس نے آپ کے لئے بنا رکھا ہے۔

 

خُدا ہر روز تھوڑا تھوڑا آپ کو تبدیل کرے گا جب آپ اُس پر بھروسہ کریں گے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon