کیونکہ ہم نے سُنا ہے کہ مسیح یسوع پر تمہارا اِیمان ہے [آپ کی پوری انسانی شخصیت کا تکیہ اس پر ہے اس کی قدرت، حکمت اور بھلائی پر مکمل بھروسہ اوراعتماد کے ساتھ] اور سب مقّدس لوگوں سے مُحبّت رکھتے [رکھتے اور ظاہر کرتے ہو] ہیں۔(کلسیوں ۱ : ۴)
خُدا چاہتا ہے کہ ہم اُس پر پورا تکیہ کریں اور باقی سب سے زیادہ اُس کی آواز سُنیں اور اُس کی فرمانبرداری کریں؛ یہی تو اِیمان ہے۔ آج کی آیت میں ایمان کی جو تعریف بیان کی گئی ہے وہ اور یہ حقیقت کہ ہم اپنی ہرچیز کے لئے خُداوند پر تکیہ کرتے ہیں مجھے بہت پسند ہے۔
ہم خُدا پر تکیہ کرتے ہیں تاکہ اس کی مرضی میں رہیں۔ میں اس سے خوش ہوں کیونکہ اپنی طاقت سے خُدا کی مرضی میں رہنے کی کوشش کرنا بہت مشکل ہے! میں ایک بھی ایسے شخص کو نہیں جانتی جو دیانتداری سے یہ کہہ سکے کہ وہ 100 فیصد جانتا ہے کہ ہر روز کیا کرنا چاہیے۔
ہم درست فیصلہ کرنے کے لئے اپنےعلم کو استعمال کرتے ہوئے سب کچھ کرسکتے ہیں۔ ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ ہم بالکل ٹھیک ہیں؟ ہم نہیں جان سکتے۔ ہمیں خدا پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس کی مرضی میں قائم رہیں، اپنے سامنے ہر ٹیڑھے راستہ کو سیدھا بنائیں، تنگ راستہ پر چلیں جوزندگی کو پہنچاتا ہے، اورچوڑے راستہ سے دوررہیں جوہلاکت کو جاتا ہے (دیکھیں متّی ۷ : ۱۳)۔
ہمیں یہ دُعا کرنے کی ضرورت ہے، ’’اَے خُدا میری زندگی میں تیری مرضی پوری ہو۔‘‘ میں اپنی زندگی میں خُدا کی مرضی کے بارےمیں چند چیزوں سے واقف ہوں، لیکن میں ہر چیز سے واقف نہیں ہوں، اس لئے میں نے سیکھا ہے خُدا پر تکیہ کرنے سے آرام اور اطمینان میں رہوں اور اپنے آپ کو اس کے سُپرد کروں اور اس کی مرضی کے لئے دُعا کروں کہ وہ میری زندگی اور میرے وسیلہ سے اپنی مرضی کو پورا کرے۔
بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ صرف کمزور اورنازک لوگوں کو سہارےکی ضرورت ہوتی ہے، لیکن میں نے سیکھا ہے کہ تکیہ کرنا اچھّی بات ہے اگر ہم خُدا پر تکیہ کئے ہوئے ہیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: آج خُدا پر مکمل تکیہ کریں۔