وہ نااُمیدی کی (ابرہام کی انسانی طور پر) حالت میں اٗمید کے ساتھ اِیمان لایا تاکہ اس قول کے مطابق کہ تیری نسل ایسی ہی ہوگی وہ بہت سی قوموں کا باپ ہو…
اِیمان میں ضیعف نہ ہوا (شک کر کے سوال نہ کیا) اور نہ بے اِیمان ہوکر خُدا کے وعدہ میں شک کیا بلکہ اِیمان میں مضبوط ہو کر خُدا کی تمجید کی۔ رومیوں 4 : 18 – 20
اپنی خدمت کے دوران ہم ہر سال بہت سے لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور ہمارا اِیمان ہے کہ خُدا چاہتا ہے کہ ہم اس ضِمن میں ترقی کریں لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر کسی سال خُدا کا منصوبہ اس کے برعکس ہو یعنی ہم زیادہ لوگوں کی خدمت نہ کرپائیں تو ہم حالات کو اجازت نہیں سکتے کہ وہ ہماری خوشی ہم سے چھین لے۔
ہم بہت سی باتوں کے وقوع پذیرہونے پراِیمان رکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم ایک ہستی پربھی اِیمان رکھتے ہیں۔ وہ ہستی خُداوند یسوع مسیح ہے۔ اکثر ہم یہ نہیں جانتے کہ کیا ہونے والا ہے۔ ہم صرف یہ جانتے ہیں جو بھی ہوگا اس سے ہمیشہ ہماری بھلائی پیدا ہوگی!
ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ ابرہام نے اپنے حالات کا جائزہ لینے کے بعد ( اس نے حقائق کو نظر انداز نہیں کیا) اپنے بدن کی ضیعنی اور سارہ کے بانجھ پن کے بارے میں بھی سوچا۔ اگرچہ انسانی طور پر اُمید کی کوئی وجہ نہیں تھی؛ اُس نے اِیمان کے وسیلہ سے اُمید رکھی۔ ابرہام ایک نہایت منفی حالت کے بارے میں بے حد مثبت تھا۔
عبرانیوں 6 : 19 میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ اُمید ہماری جان کا لنگر ہے۔ اُمید وہ قوت ہے جو آزمائش کے وقت ہمیں مضبوط بناتی ہے۔ کبھی بھی اُمید کا دامن نہ چھوڑیں۔ کبھی بھی اُمید رکھنے سے خوف زدہ نہ ہوں۔ کوئی بھی یہ وعدہ نہیں کرسکتا کہ آپ مایوس نہیں ہوں گے۔ لیکن آپ ہمیشہ اُمید رکھ سکتے اور مثبت رہ سکتے ہیں۔
اپنی زندگی میں ہر دن اُمید کے ساتھ توقع کریں۔