اِسے شخصی معاملہ سمجھیں

جو کچھ میں تم کو حُکم دیتا ہوں اگر تم اُسے کرو تو میرے دوست ہو(یُوحنّا ۱۵ : ۱۴)

آج کی آیت میں خُداوند یسوع ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم اُس کے دوست ہیں اگر ہم اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔ اس کے بعد کی آیت میں وہ کہتا ہے کہ وہ ہمیں اپنے نوکر نہیں بلکہ دوست کہتا ہے۔ اِس سے واضح ہے کہ وہ ہم سے شخصی تعلق قائم کرنا چاہتا ہے اور وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم بھی اُس کے ساتھ شخصی تعلق قائم کریں۔ وہ اس بات کو اس طرح سےثابت کرتا ہے کہ وہ ہم میں رہتا ہے۔ اس سے زیادہ کوئی بھی شخص کتنا قریب ہوسکتا ہے کہ وہ اس دوسرے کے اندر بس جائے؟

اگر خُدا ہم سے کوئی کاروباری، پیشہ وارانہ یا دور کا تعلق قائم کرنا چاہتا تو وہ بہت دوررہتا۔ وہ کبھی کبھی ملنے آتا، اورہمارے ساتھ مستقل قیام کرنے کے لئے ہرگز ہمارے ساتھ ایک ہی گھرمیں نہ رہٓتا۔

جب خُداوند یسوع صلیب پر مر گیا اُس نے ہمارے لئے ایک راستہ کھول دیا  تاکہ ہم قادرِ مطلق خُدا کےساتھ شخصی تعلق قائم کریں۔ کیسا عظیم خیال ہے! ذرا اس کے بارے میں سوچیں: خُدا ہمارا شخصی دوست ہے!

اگر ہم کسی اہم شخصیت سے واقف ہوں،  تو ہم اس موقع کی تلاش میں رہیں گے تاکہ دوسروں کو بتا سکیں کہ، ’’جی ہاں، وہ شخص میرا دوست ہے۔ میں اکثر اس کے گھر جاتا/جاتی ہوں۔ ہم اکثر ایک دوسرے کو ملتے ہیں۔‘‘ یہی بات ہم خُدا کے بارے میں بھی کہہ سکتے ہیں اگر ہم اس کےساتھ رفاقت رکھیں، اُس کی آوازسنیں اوراس کے حکموں کو مانیں ، اور ہر روز اس کی حضوری میں رہیں۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: آپ خُدا کے ساتھ شخصی تعلق قائم کرسکتے ہیں؛ وہ آپ کا دوست ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon