
کیونکہ ہم اِیمان پر چلتے ہیں [ہم اپنی زندگیوں کومنظم کرتے ہیں، اوراپنی قائلیت یا اِیمان سے زندگی بسر کرتے ہیں انسان کے خدا کے ساتھ رشتہ اورالہیٰ باتوں کی تعظیم کرتے ہوئے، ہم بھروسہ اور پاک جوش میں چلتے ہیں] نہ کہ آنکھوں دیکھے پر۔ (۲ کرنتھیوں ۵ : ۷)
بائبل ہمیں سیکھاتی ہے کہ ہم آنکھوں دیکھے اوراحساسات پر نہیں بلکہ اِیمان سے زندگی گزاریں؛ بہرحال بعض اوقات خُدا ہم سے بات کرنے کے لئےہمارے حالات کو بھی استعمال کرتا ہے۔ مثال کے طورپرجب ڈیواور میں نے یہ محسوس کیا کہ خُدا ہم سے ٹیلی وژن براڈ کاسٹ شروع کرنے کے بارے میں بات کررہا ہے تو اوّل تو ہم دونوں پروگرام ترتیب دینے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے اور دوسرا ہم بغیر پیسوں کے پروگرام ترتیب نہیں دےسکتے تھے۔ اِس کے علاوہ ہمارے پاس اتنا پیسا اکٹھا کرنے کا کوئی ذریعہ بھی نہیں تھا، پس خُدا ہی کو مہیا کرنا تھا۔ اگر ہم دوستوں اور ساتھیوں کو درخواست کرتے اور وہ ہمیں ہدیہ جات نہ بھیجتے توہم ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھا سکتے تھے۔ ٹیلی وژن پروگرام شروع کرنے کے بارے میں ہمارا اِیمان کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہوتا تو بھی ہمارے پاس پیسہ ہونا بھی ضروری تھا۔ ہمارا اِیمان تھا کہ یہ خیال خُدا نے ہمارے دِل میں ڈالا ہے لیکن ضرورت اس بات کی تھی کہ خُدا ہمارے حالات کے وسیلہ سے بھی ہم سےکلام کرے۔ ہمیں اِیمان، بے وقوفی اور اندازے لگانے کے بیچ میں فرق کا پتہ ہونا چاہیے۔ ہمارے لئے ٹیلی وژن پروگرام شروع کرنے کے لئے قرض اُٹھا نا بھی بہت بےوقوفی کی بات ہوتی۔
فرض کریں کہ کوئی خاتون اپنے گھر کے اخراجات پورا کرنے کے لئے نوکری کرنے کے بارے میں سوچتی ہے اوروہ نوکری کرنے کا فیصلہ کرتی ہے لیکن اس کے دو چھوٹے بچّے ہیں۔ اگر اسے کوئی قابلِ اعتبار آیا نہیں ملتی تووہ کام پر نہیں جاسکتی۔ خُدا کو اُس کے حالات کو سنبھالنا ہے تاکہ وہ اپنے فیصلہ پر عمل درآمد کر سکے۔ اگر خدا آیا کا بندوبست نہیں کرتا تو اُسے اپنے فیصلے کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے ۔ شاید خدا اُسے بتانا چاہتا ہے کہ اِس وقت اس کے لئے اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنا زیادہ بہتر ہے۔
ہم اِیمان سے چلتے ہیں، لیکن ہمیں خُدا سے حکمت مانگنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم جانیں کہ ہمیں کب حالات کو مکمل طور پر نظرانداز کرنا ہے اور کب حالات پر توجہ دینی ہے کیونکہ وہ حالات کو ہم سے بات کرنے اور ہماری راھنمائی کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے ۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اِیمان سے چلیں لیکن بے وقوف نہ بنیں۔