
اور مَیں تُجھے ایک بڑی قَوم بناوٗں گا اور برکت دُوں گا [کثرت سے فضل کرکے] اور تیرا نام سرفراز کروں گا۔ سو تو باعثِ برکت ہو [دوسروں کے ساتھ بھلائی کرکے] ! ۔ (پیدایش ۱۲ : ۲)
جب خُدا نے پہلے پہل مجھے اپنی آرام دہ نوکری چھوڑنے اوراپنی خدمت کرنے کے لئے بلایا تو اُس وقت اُس کی آوازکی فرمانبرداری کرنا میرے لئے آسان نہیں تھا ۔ لیکن آج کی آیت کے وسیلہ سے خُدا نے مجھ سے کلام کیا اور جو منصوبے اُس نے میرے لئے بنا رکھے تھے اُن کو پورا کرنے کے لئے مجھے حوصلہ بخشا۔ اس آیت کو پڑھنا اوریہ سوچنا آسان ہے کہ: ہاں! میں برکت پانا چاہتا/چاہتی ہوں۔ یہ بہت زبردست بات ہے! لیکن، ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس عظیم وعدہ کے پورا ہونے سے پہلے خُدا نے ابرہام سے فرمانبرداری کی قربانی مانگی۔
ابرہام کو اپنی آرام دہ زندگی اور اپنے جان پہچان والوں کو چھوڑ کر ایک انجان منزل کی طرف بڑھنا تھا۔ بہت سے لوگوں کے لئے یہ ایک عصاب شکن کام ہے ۔۔۔۔۔۔ لیکن ابرہام کے لئےنہیں۔ عبرانیوں ۱۱ : ۸ میں بیان ہے کہ ’’اِیمان ہی کے سبب [اُکسانے پر] سے ابرہام جب بُلایا گیا تو ُحکم مان کر اُس جگہ چلا گیا جَسے میراث میں لینے کو تھا اور اگرچہ جانتا نہ تھا کہ میں کہاں جاتا ہوں تو بھی روانہ ہوگیا۔‘‘
جب ہم خُدا کی فرمانبرداری کرتے ہیں تو ہمیں ابرہام کی مانند بننا ہے اور اپنی سوچوں کو بھٹکنے نہیں دینا۔ جب خُدا ہم سے بات کرتا اورہماری راھنمائی کرتا ہے تو ہمیں اِیمان سے قدم بڑھانا ہے اور یہ بھروسہ اور اِیمان رکھنا ہے کہ وہ ہماری فرمانبرداری کے عوض ہمیں برکت دے گا اور اپنے وعدوں کو ہماری زندگی میں پوراکرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:
خُدا آپ سے کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کررہا ہے۔