آپ خدا کو زیادہ نہیں دے سکتے

آپ خدا کو زیادہ نہیں دے سکتے

دیا کرو۔ تمہیں بھی دیا(انعامات) جائے گا…کیونکہ جس پیمانہ سے تم ناپتے(وہ پیمانہ جو آپ دوسروں کو فائدے پہنچانےکے لئے استعمال کرتے ہیں) ہواُسی سے تہمارے لئے ناپا جائے گا۔ لوقا ۶: ۳۸

کچھ لوگ اپنی زندگی میں دولت یا دنیا کے اقتصادی نظام کو خدا سے بڑھ کر اہمیت دیتے ہیں۔ لیکن کلام مقدس میں مکاشفہ ۱۸ باب میں بیان کیاگیا ہے کہ اگر ہم اپنا بھروسہ دولت پر رکھیں گے توناکام ہو جائیں گے۔ میں نے سیکھا ہے کہ دولت کا استعمال زیادہ مشکل نہیں ہے:کوشش کریں کہ خدا کو زیادہ سےزیادہ دے دیں۔ (حقیقت تو ہے یہ ہے کہ ہم خدا کو زیادہ دے ہی نہیں سکتے، لیکن جب آپ ایسا کرنے کی کوشش کریں گے۔ ا س کے نتائج شاندار ہوں گے۔)

جتنا زیادہ ہم دیتے ہیں…اتنا ہی زیادہ اپنے مال سے ہم اس کی تعظیم کرتے ہیں، اور وہ ہمیں اور زیادہ برکات دیتا ہے۔ جب ہم زیادہ خیرات کرتے ہیں،تو ہم زیادہ شادمانی اوربھرپوری محسوس کرتے ہیں۔

معاشرہ ہمیں کہتا ہے کہ ہم دنیا کے اقتصادی نظام میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں اور زیادہ دولت کمائیں۔ لیکن ایسا کرنے سے ہم اہم ترین چیزوں خاص کر خوشی کوکھو دیں گے ۔ اور اس دولت سے بھی حض نہیں اٹھا پائیں گےکیونکہ ہم اسے خدا کے طریقہ سے استعمال نہیں کر رہے۔

دنیا کے نظام کے حوالہ سے تو یہ بات ناقابلِ قبول ہے لیکن خدا یہ نہیں چاہتا کہ ہم زیادہ دولت کمائیں اور پھر اسے ذخیرہ کر دیں۔ اس کے برعکس خدا فرماتا ہے کہ اگر ہم اسے بانٹیں گے توآخر کار ہمارے پاس زیادہ ہو جائے گا۔ میں آپ کو چیلنج کرتی ہوں کہ آج ہی سے زیادہ سخاوت کریں ۔ میرا یقین کریں آپ کبھی خدا کو زیادہ نہیں دے پائیں گے۔

 یہ دُعا کریں:

اَے خدا میں نے جان لیا ہے کہ دولت کےمتعلق تیرے منصوبے دنیا کے منصوبوں سے مختلف ہیں۔ اور میں نے یہ بھی جان لیا ہے کہ جب میں تیرے احکام کے مطابق خیرات کروں گا/گی توتو میری فکر کرے گا۔ میرا مال و دولت تیرا ہے اور میں اِسے تیری مرضی کے مطابق استعمال کروں گا/گی۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon