…پر اَیسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محُبّت رکھتا ہے۔ (امثال ۱۸ : ۲۴)
اگرکوئی مجھ سے موثردُعا اورخُدا کے ساتھ قریبی تعلق کے بہترین ذریعہ کے بارے میں پوچھے تو میں کہوں گی کہ دوست بن کر خُدا تک رسائی حاصل کریں۔ جب ہم خُدا کے پاس اس ایمان سے آتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے دوستوں کی مانند سمجھتا ہے تو ہمارےلئے نئے راستے کھل جاتے ہیں۔ ہم آزاد اوردلیر ہوجاتے ہیں، اور یہ دونوں موثر دُعا کے لئےبہت ضروری ہیں۔
اگر ہم خُدا کو دوست کے طور پر نہیں جانتے اور ہمیں اعتماد نہیں کہ وہ ہمیں اپنا دوست سمجھتا ہے تو ہم اُس سے کچھ مانگنے اوراپنی ضرورت اس کے سامنے پیش کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں گے۔اگر خُدا کے ساتھ ہمارا سخت اور دوری کا رشتہ ہے تو ہماری دعائیں رسمی ہوں گی۔ لیکن اگر ہم اس کے پاس دوست کی حیثیت سے جائیں گے، اس کی تعظیم اور عزت کا خیال کرتے ہوئے تو ہماری اس کے ساتھ بات چیت تازہ ، پُرجوش اور قریبی ہوگی۔
فطری محبت کا تقاضاہے چاہنا اور چاہے جانا۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ یہ جان لیں کہ کوئی آپ کی طرف ہے اورآپ کی مدد کرنا چاہتا ہے، آپ کو خوش کرنا چاہتا ہے، اور ہمیشہ آپ کے فائدے کے بارے میں سوچتا ہے۔ دوست وہ ہستی ہے جس کی آپ قدر کرتے ہیں، جو آپ کا ساتھی، شریک اورآپ کو عزیز ہے، ایسا جس کے ساتھ آپ وقت گزارنا چاہتے ہیں اورجس کے ساتھ آپ خوش ہوتے ہیں۔ آپ کسی کے ساتھ اور کسی کے لئے وقت صرف کرنے، اس کے ساتھ اپنی زندگی بانٹنے سے اس کےدوست بن جاتےہیں۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ خُدا کو اپنے دوست کی حیثیت سے جانیں۔ عزت اورتعظیم کا خیال رکھتے ہوئے دوست کی حیثیت سےاس کے ساتھ تعلق قائم کریں اور اس کے ساتھ اس طرح گفتگو کرنا سیکھیں جیسے آپ کسی زمینی ساتھی کے ساتھ کھلے اور فطری انداز میں کرتےہیں۔ خدا وہ بہترین دوست ہے جو آپ کو مل سکتا ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: آپ خُدا کے دوست ہیں۔