پس اَے بھائیوں ۔ میں خُدا کی [ساری] رحمتیں یاد دلا کر تم سے التماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن [اپنے تمام اعضا اور صلاحتیں] ایسی قربانی ہونے کے لئے نذرکرو جو زندہ اور پاک (عقیدت کے ساتھ اورمخصوص) اور خُدا کو پسندیدہ ہو۔ یہی تمہاری معقول عبادت ہے۔ (رومیوں ۱۲ : ۱)
آج کی آیت پر عمل کرنے کے لئے ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم اپنے ’’اعضا اور نعمتیں‘‘خُدا کے سپرد کریں گے۔ دوسرے الفاظ میں ہم اس کو اپنے بدن، سوچیں، صلاحتیں اور جذبات پیش کرتے ہیں۔ ہمیں محتاط رہنا ہے تاکہ ابلیس ہماری سوچوں کو استعمال نہ کرے۔ انسانی ذہن اس کا پسندیدہ میدانِ جنگ ہے اور وہ تمام دن خیالات کے جلتے تیرپھنکتا رہتا ہے، اوراگر ہم اِن خیالات پرغور کریں گے تو خُدا کی آواز سے ہمارا دھیان ہٹ جائے گا۔ ابلیس جو خیالات ہمارے دِل میں ڈالتا ہے وہ اکثر مکاری، چالاکی اور فریب کے ہوتے ہیں پس ہم فوراً اُن پریقین کرلیتے ہیں۔ وہ ہماری خوشی کوچُرانے، اطمینان پر ڈاکہ ڈالنے ، ہمیں شرمندہ کرنے، ہمیں احساسِ جرم اوراحساسِ کمتری میں مبتلا کرنے کے لئے ہر قسم کا جھوٹ، تہمت اورہر وہ بات جو وہ کرسکتا ہے کرے گا۔ دوسروں کے بارے میں ہمارے خیالات کوپلید کردے گا۔ ہم اس کوایسے خیالات بھیجنے سے روک نہیں سکتے، لیکن ہم مسیح کی قوت سے ان کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ اور کوشش کرکے اپنی سوچوں کو خُدا اور اس کے کلام کی باتوں کی طرف لگا سکتے ہیں جو وہ ہم سے کرتا ہے۔
اِیمانداری سے یہ بتانا چاہتی ہوں کہ بعض اوقات صرف میک اپ کرنے کے دوران مجھے درجنوں خیالات کو بھگانے کی ضرورت پڑتی ہے! لیکن خُدا کا شکر ہو مجھے پتہ ہے کہ کس طرح یہ کرنا ہے۔ آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ اِس بات کو یوں سمجھیں: دوآوازیں آپ کی توجہ حاصل کرنے کےلئے مقابلہ کررہی ہیں۔ آپ دونوں میں سے کسی ایک پر دھیان دےسکتے ہیں۔ دشمن کی آواز سُننےکی بجائے خُدا کے کلام کی آواز کوسُننے کا فیصلہ کریں۔ جب ہم اپنی سوچوں کو درست باتوں سے بھرلیتے ہیں تو غلط باتوں کے لئے کوئی جگہ نہیں رہتی۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اپنے خیالات خُدا کے سُپردکریں اوراُس کے کلام پر دھیان کریں۔