اپنی روح کے کانوں سے سُنیں

ہوا جدھر چاہتی ہے چلتی [سانس لیتی ہے] ہے اور تو اُس کی آواز سُنتا ہے مگر نہیں جانتا کہ وہ کہاں سے آتی اور کہاں کو جاتی ہے۔ جو کوئی روح سے پیدا ہوا ایسا ہی ہے۔            (یوحنا ۳ : ۸)

جب ہم نئے سرے سے پیدا ہوتے ہیں، ہماری روحیں زندہ ہوجاتی ہیں اور ہمارے کان خُدا کی آواز سُننے کے لئے حساس ہوجاتے ہیں۔ ہم اُس کی سرگوشی کی آواز بھی سن لیتے ہیں اگرچہ ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ یہ کہاں سے آتی ہے۔ وہ بڑی نرمی سے قائل کرنے کے لئے، درستگی کے لئے اور راہنمائی کے لئے دبی ہوئی ہلکی آواز میں ہمارے دلوں میں کلام کرتا ہے۔

ہم انسانوں سے اپنی زبان، چہرہ کے تاثرات، حرکات و سکنات اور ہر قسم کے جسمانی اشاروں سے گفتگو کرتے ہیں لیکن جب ہم خُدا سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی روحوں کے وسیلہ سے ایسا کرنا ہوگا۔

خدا ہمارے باطن میں ہم سے براہٗ راست شراکت ، تحریک کے وسیلہ سے(  بیان سے باہر امتیاز کے ذریعے)، ہمارے ضمیر کے وسیلہ سے ( غلط اور درست کی  بنیاد)، اوراطمینان کے وسیلہ سے گفتگو کرتا ہے۔ ہماری روحیں وہ باتیں بھی جان لیتی ہیں جو ہمارا جسمانی ذہن نہ تو سمجھ سکتا ہے اور نہ ہی قابو کرسکتا ہے۔

مثال کے طور پر جب ہم خُدا کی آواز کے لئے حساس ہو جاتے ہیں تو بظاہردیکھنے میں بالکل ٹھیک حالات میں پنہاں مسئلہ کو بھی باطنی طور پربھانپ لیتے ہیں ۔ ہماری روحوں میں یہ ’’پرکھ‘‘ ہمیں ایسے لوگوں سے بچا تا ہے جن کے ساتھ ہمیں ایکا نہیں کرنا چاہیے یا کسی ایسے کام سے روکتا ہے جس میں ہمیں حصّہ نہیں لینا چاہیے۔

ان باتوں پر توجہ دیں جوآپ اپنے دِل اوراپنی روحوں میں محسوس کرتے ہیں کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں خُدا راہنمائی ، حوصلہ افزائی، تنبیہ اورآپ سے اطمینان کا کلام کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:

  اپنی روح میں ’’پرکھ ‘‘ پر نظر رکھیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon