
پس اِنسان کے لِئے اِس سے بِہتر کُچھ نہیں کہ وہ کھائے اور پِئے اور اپنی ساری مِحنت کے درمِیان خُوش ہو کر اپنا جی بہلائے۔ مَیں نے دیکھا کہ یہ بھی خُدا کے ہاتھ سے ہے۔ واعِظ 2 : 24
یہ خُدا کی منصوبہ بندی میں نہیں ہے کہ اُس کے فرزند اپنی محنت کے پھل سے لطف اندوز نہ ہوں۔ محنت کرنا اچھّی بات ہے لیکن زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے وقت نکالنا بھی اتنا ہی اچھّا ہے۔ شُکر ہے، خُدا ایل شیڈائی ہے، وہ افراط اورکثرت کا خُدا ہے۔ وہ یہوواہ یری ہے یعنی خُداوند ہمارا مہیا کرنے والا۔ اُس نے خود فرمایا کہ وہ ہماری درخواست اور خیال سے بہت زیادہ کرسکتا ہے (دیکھیں افسیوں 20:3)۔
یقیناً خُدا چاہتا ہے اورہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم دوسروں کی خدمت کریں اور فراخدلی سے دیں — لیکن خُدا کا کبھی یہ ارادہ نہیں کہ اگر ہم اپنی محنت کے پھل سے لطف اندوز ہونے کے لیے وقت نکالیں تو اس سے ہم شرمندگی محسوس کریں۔ محنت انعام کی مستحق ہے اور ہمیں کبھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ایسا نہیں ہے۔ خُدا اُن لوگوں کو انعام دیتا ہے جو اُس کی تلاش کرتے ہیں (دیکھیں عبرانیوں 11:6)، اِس لیے آرام کرنے اور اُن چیزوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے کچھ وقت نکالیں جو اُس نے آپ کو انعام کے طور پر دی ہیں۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ میں تیرا شُکریہ ادا کرتا/کرتی ہوں کہ میں اپنی محنت کے پھل سے لطف اندوز ہو سکتا/سکتی ہوں۔ میری مدد کر تاکہ میں محنت اور لطف اندوز ہونے میں توازن قائم کرسکوں۔ جس چیز کے لیے تُو نے مجھے کام کرنے کی طاقت دی ہے اس سے لطف اندوز ہونے میں میری مدد کر