اپنی پوزیشن پر کھڑے رہیں

اور یہوسفط سرنِگُوں ہو کر زمین تک جھکا اور تمام یہوداہ اور یروشلیم کے رہنے والوں نے خُداوند کے آگے گِر کر اُس کو سجدہ کیا۔                             2 تواریخ 20 : 18

2 تواریخ 20 : 18 میں جب لوگوں نے خُدا کی ہدایات کو سُنا تو سرنگوں ہر کرزمین تک اپنے سر کو جھکایا۔ خُدا کی پرستش کرنے کے سبب سے وہ جنگ کے لئے تیار ہوگئے، اگر اس وقت آپ جنگ میں ہیں تو میں آپ سے پُرزور درخواست کرتی ہوں کہ اپنی ساری فکروں کو چھوڑ کر پرستش میں لگ جائیں۔ پرستش کرتے ہوئے خُدا کے حضور تعظیم سے گھٹنے ٹیکنا  یا کسی اور طرح سے پرستش کرنا جنگ کی تیاری ہے اور روحانی قوت کی کُنجی ہے۔

خُدا کی "پرستش” کرنے کا مطلب ہے اُس کے نام کے شایان اُس کو جلال دینا۔ اس کے معنیٰ ہیں خُدا کی عظمت، فضل اور بھلائی کے مطابق گیت گانا یا گفتگو کرنا۔ "پرستش” کا مطلب یہ بھی ہے کہ خُدا کی تعظیم کرتے ہوئے اس کی خدمت کرنا۔ وسیع معنوں میں پرستش براہؑ راست خُدا کی فطرت، خوبیوں، راہوں اور دعوں کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے دِل کو انڈیلنے، شُکرگزاری یا اُس کی خدمت کرنے کا نام ہے۔

خُدا ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم دنیاوی طریقہ کار کی بجائے اس کے طریقہ سے جنگ کرنا سیکھ لیں۔ جنگ کرنے کے لئے ہمیں جس مقام پر ہونا چاہیے وہ ہے پرستش اور وہ مقام ہے جہاں سے ہم خُدا کی قربت حاصل کرتے ہیں۔ ہم ہر جنگ پرستش اور تعریف کے وسیلہ سے لڑسکتے ہیں اس اِیمان کے ساتھ کہ خُدا ہماری زندگیوں اور حالات میں کام کرے گا۔

 

جب ہم خُدا کی پرستش کرتے ہیں، وہ جذباتی اور ذہنی بوجھ جو ہمیں پست کرتا ہے ہم سے دورہو جاتا ہے۔ خُدا کی ہیبت اُسے نِگل جاتی ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon