کیونکہ ہمیں خون (صرف جسمانی مخالفین سے مقابلہ) اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اِس دُنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی اُن روحانی فوجوں سے جو آسمانی (مافوق الفطرت) مقاموں میں ہیں۔ افسیوں 6 : 12
ابلیس ہمارے خلاف جنگ لڑرہا ہے اوراس کا ایک حربہ یہ ہے کہ ہم اپنے بارے میں بُرا محسوس کریں۔ وہ ہماری ناکامیوں اورکمزوریوں کو ہمارے سامنے لے کرآتا ہے لیکن ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ خُدا ہمارے بارے میں سب کچھ جانتا ہے اوراِس کے باوجود ہم سے پیار کرتاہے۔
ہم بہت سے جنگیں لڑتے ہیں لیکن شاید سب سے بڑی جنگ وہ ہے جو ہم خود سے لڑتے ہیں۔ ایک جذبہ جس کے باعث ہم کشمکش کا شکار رہتے ہیں وہ یہ ہے کہ جو کچھ ہم نے اب تک زندگی میں حاصل کیا ہے وہ کافی نہیں ہے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم نے بہت سی ناکامیوں کا سامنا کیا ہے۔ ہم پریشان ہونے یا خود سے لڑنے سے کچھ بھی تبدیل نہیں کرسکتے۔ جب ہم خُدا پر بھروسہ کرتے ہیں تو صرف وہی ہمیں تبدیل کرسکتا ہے۔ وہ ہماری جنگیں لڑ سکتا اور جیت سکتا ہے۔ ہمارا حصّہ یہ ہے کہ ہم اُس پر اِیمان رکھیں اور اس کے ساتھ تعاون کریں اور پاک رُوُح کی راھنمائی کی پیروی کریں۔
اپنے گناہوں اور ناکامیوں، نااہلیت اور کمزوریوں کو دیانتداری سے قبول کرنا آسان نہیں ہے، اس کے ساتھ اس بات کا یقین کرنا کہ خُدا کے ساتھ ہمارا درست تعلق ہے کیونکہ خُداوند یسوع مسیح صلیب پر ہماری خاطر موا اور پھر جی اُٹھا۔ جب آپ خود سے جنگ لڑ رہے ہوں اُس وقت یہ جاننا کہ آپ خُداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے خُدا میں راستبازگنے گئے ہیں، اطمینان اور رُوحانی قوت حاصل کرنے کی ایک خاص کُنجی ہے ۔
ہم پرستش اور خُدا کو تکنے کے وسیلہ سے تبدیل ہوسکتے ہیں ۔۔۔۔ اپنے آپ کو دیکھنے اور اپنی بہت سی خامیوں کو گننے سے نہیں ۔