اورآپس میں مزامیِر اور گیِت اور رُوحانی غزلیں گایا کرو [سازوں کے ساتھ] اور دِل سے خُداوند کے لئے گاتے بجاتے رہا کرو۔ (افسیوں ۵ : ۱۹)
کنگ جیمس ورژن میں آج کی آیت کا ترجمہ کچھ یوں کیا گیا ہے کہ: ’’آپس میں زبوراورگیت اور رُوحانی گیِت گاوٗ اوراپنے دِل سے خُداوند کی مدح سرائی کرو۔‘‘ میں اِس حوالہ کا اِطلاق دونوں طرف کرنا چاہتی ہوں۔ یعنی میرا خود سے بات کرنے کا اندازاہم ہے اورمیرا دوسروں سے با ت کرنے کا اندازبھی اہم ہے۔
ہم آسانی سے منفی گفتگو کے پھندے میں پھنس سکتے ہیں یعنی مسائل، نااُمیدیاں اور جدوجہد کے بارے میں بات کرنا۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی بات رُوح سے معمورہونے میں ہماری مدد نہیں کرسکتی اور نہ ہی پاک رُوح کی بات ہم تک پہنچا سکتی ہے کیونکہ وہ کسی بھی طور سے منفی نہیں ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ ہم سے کسی مسئلہ کے بارے میں بھی بات کرتا ہے تو وہ اس کے حل کے بارے میں بات کرتا ہے؛ اور جب وہ مشکل حالات کے بارے میں بات کرتا ہے تووہ تسلّی اور قوت کی بات کرتا ہے۔ جتنا زیادہ ہم اپنے مسائل کے بارے میں سوچیں گے اور بات کریں گے اتنا ہی کمزور ہوتے جائیں گے لیکن جب ہم خُداوند یسوع اور اس کے وعدوں کے بارے میں سوچیں گے اورگفتگو کریں گے ہم مضبوط ہوں گے۔
زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہے؛ ہم سب کو کسی نہ کسی وقت مشکلات کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ خُدا نے ہمیں اپنے رُوح سے بھرا ہے تا کہ ہمیں مشکل کام آسانی سے کرنے کی توفیق دے۔ جب آپ مشکل وقت سے گزر تے ہیں اُس وقت اپنا کان خُدا کی آواز کی طرف لگائیں۔ مثبت باتیں کریں جو خُدا اپنے کلام اور اپنے رُوح کے وسیلہ سے آپ کے دِل میں ڈالتا ہے۔ ہم سب اپنی کہی ہوئی باتوں کا پھل کھاتے ہیں پس یہ بہت ضروری ہے کہ ہم زندگی سے معموراچھّی باتیں کریں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: آج اپنے الفاظ کاچناوٗ حکمت سے کریں کیونکہ اِن کے اندر زندگی اور موت کی قوت ہے۔