
تب میں نے تم کو کہا کہ خوف زدہ مت ہو او نہ اُن سے ڈرو۔ خُداوند تمہار خدا جو تمہارے آگے آگے چلتا ہے وہی تمہاری طرف سے جنگ کرے گا جیسے اس نے تمہاری خاطر مصر میں تمہاری آنکھوں کے سامنے سب کچھ کیا۔ استثنا 1 : 29 – 30
کیا آپ ہر دِن کا آغاز خوشی کی اُمید اور اِس اشتیاق سے کرتے ہیں کہ کچھ اچھا ہوگا یا آپ ہر روز خوف کی حالت میں سوکراُٹھتے ہیں؟ ہوسکتا ہے کہ کسی شخص کو کام پر جانے، ٹریفک میں گاڑی چلانے، گھر کی صفائی یا مشکل لوگوں کا سامنا کرنے کا خوف ہو۔ ڈر، خوف کی دقیق شکل ہے جسے ابلیس استعمال کرتا ہے تاکہ ہماری خوشی ہم سے چُرا لے اور ہم زندگی سے لطف اندوز نہ ہوں۔ یہ ہمیں خُدا کی مرضی پر چلنے اورہمیں خُدا کے ان منصوبوں پر عمل کرنے سے روکتا ہے جن میں ہمارے لئے برکت ہوتی ہے۔
ڈر ہمارے اُوپر بڑے جارحانہ انداز سے حملہ کرتا ہے اورہم بیٹھے بیٹھے اس کو شکست نہیں دے سکتے۔ اگر آپ اپنے ذہن میں منفی خیالات اور احساسات کو آنے کی اجازت دیتے ہیں تو اس سے آپ کی خوشی اور اطمینان جاتا رہے گا۔ لیکن آپ خُدا پرمدد کے لئے بھروسہ کرسکتے ہیں تاکہ جو کام آپ کے لئے کرنا ضروری ہے وہ آپ کرسکیں۔ اور جب وہ آپ کو اپنا فضل عنایت کرے گا تو وہ باتیں جن سے آپ خوف زدہ تھے وہ اتنی ڈراؤنی محسوس نہیں ہوں گی۔ ہم یہ اِیمان رکھنے کا چناؤ کرسکتے ہیں کہ خُداوند یسوع مسیح ہمارے آگے چلتا ہے اور ہمارے لئے راستہ ہموار کرتا ہے۔ جب کوئی کام مشکل یا نامناسب معلوم ہوتا ہے تواُس کو کرنے سے نہ گھبرائیں۔ اور اگر آپ اسے کرنا شروع کردیں گے تو عین ممکن ہے کہ آپ اس سے لطف اندوز ہونا شروع ہوجائیں!
مسیحی کی حیثیت سے ہم نامناسب حالات میں بھی خوشی ڈھونڈ سکتے ہیں کیونکہ خُدا کی حضوری ہمارے ساتھ ہے۔ ہم اُس کے ساتھ رہ کر مشکل اور مخالف حالات کے باوجود اپنی زندگی سے خوش ہوسکتے ہیں۔ ہماری خوشی کا انحصار ان باتوں پر ہے جو ہمارے اندر ہیں نہ کہ ان باتوں پر جوہمارے اِرد گرد ہیں۔
اگر ہم اپنی سوچیں اس حقیقت پر مرکوز کرلیں گے تو جو کچھ ہم زندگی میں کریں گے اُس سے لطف اندوز ہوں گے۔ جہاں خُدا راھنمائی کرتا ہے وہ مہیا بھی کرتا ہے۔