ایک نئی فطرت

ایک نئی فطرت

اِس لِئے اگر کوئی مسِیح (مسیحا) میں [پیوند] ہے تو وہ نیا مخلوق (مکمل طور پر نیا مخلوق) ہے۔ پُرانی چِیزیں [پچھلی اخلاقی اور روحانی حالت] جاتی رہِیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئِیں۔   2 کرِنتھِیوں 5 : 17

خُدا کا کلام ہمیں سیکھاتا ہے کہ جب ہم مسیح کو اپنے نجات دہندہ اور خُداوند کے طور پر قبول کرتے ہیں تو وہ ہمیں ایک نئی فطرت دیتا ہے (دیکھیں 2 کرنتھیوں 17:5)۔ وہ ہمیں اپنی فطرت دیتا ہے۔ وہ ہمیں نظم و ضبط اور ضبطِ نفس کی رُوح بھی دیتا ہے جو ہمارے لئے بہت ضروری ہے تاکہ ہم اپنی نئی فطرت کے انداز کو اپنائیں۔ اوروہ ہمیں ایک صحت مند دماغ دیتا ہے (دیکھیں 2 تیمتھیس 7:1 )۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم جذبات کی رو میں بہے بغیر معاملات کے بارے میں صحیح انداز سے سوچ سکتے ہیں۔

ہر اِیمانداراس بات کا شُکر ادا کر سکتا/سکتی ہے کہ جیسے ہم پہلے تھے اب ہم ویسے نہیں ہیں اورہمارے پاس وہ سب کچھ موجود ہے جو ہمیں نئے طورپر زندگی بسر کرنے کے لئے چاہیے۔ خُدا کی مدد سے ہم رُوح کوجسم پراور صحیح کوغلط پر ترجیح دے سکتے ہیں۔ ہماری تجدید شدہ رُوحیں اب ہماری رُوحوں اورجسموں کوکنٹرول کرسکتی ہیں یا دوسرے الفاظ میں اگر ہم یوں کہیں کہ باطنی انسان ظاہری انسان کو کنٹرول کرسکتا ہے۔ تب ہم اپنی زندگیوں کے لیے خُدا کے منصوبے پرعمل کر سکتے ہیں۔


شُکرگزاری کی دُعا

اَے باپ میں تیرا شُکریہ ادا کرتا/کرتی ہوں کہ میں تجھ میں ایک نئی مخلوق ہوں۔ تُو نے مجھے جو نیا موقع  اور نئی فطرت عطا کی ہے اس کے لیے میں بہت مشکور ہوں۔ آج  پرانے طریقوں کو پیچھے چھوڑنے اور تُجھ میں فتح کی ایک بالکل نئی، خُوشی سے بھری زندگی گزارنے میں میری مدد کر۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon