
یہ لوگ تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں سے نیک ذات تھے کیونکہ اُنہوں نے بڑے شَوق سے کلام کو قبُول کِیا اور روز بروز کِتابِ مُقدّس میں تحقِیق کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔ اَعمال 11:17
بہت سی باتیں ہیں جو ہمارے خیالات کو متاثر کرتی ہیں، اور ہماری خواہشات اُن میں سے ایک ہیں۔ میں نے دریافت کیا ہے کہ جب مَیں کسی چیز کی شدید خواہش کرتی ہوں تو میں سوچتی ہوں شاید یہ خُدا کی طرف سے ہے اوروہ چاہتا ہے کہ میں اِسے حاصل کرلوں۔ اس وجہ سے ہمیں ہمیشہ یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا ہم جو محسوس کرتے ہیں کیا وہ خُدا کے کلام کے مطابق ہے۔ خُدا اکثر ہماری خواہش کے ذریعے راہنمائی کرتا ہے، لیکن ہمیں اس بات کا یقین کرلینا چاہیے کہ کہیں وہ بات محض کوئی جسمانی خواہش نہ ہو۔
کوئی بھی تصور، اشارہ، یا خیال جو ہمارے دِل میں آتا ہے اُس کا موازنہ کلامِ پاک کی سچائی سے کرنے کی ضرورت ہے۔ بائبل ہم میں سے ہر ایک کے لیے ایک ذاتی خط کے طور پر لکھی گئی ہے۔ خُدا ہم سے بات کرتا ہے، ہماری ضروریات کو پورا کرتا ہے، اور ہمیں ہدایت دیتا ہے کہ ہم اُس کے کلام کے مطابق کیسے چلیں جو اُس نے ہمارے لئے تحریری شکل میں فراہم کیا ہے۔ لہٰذا اگر ہم سوچتے ہیں کہ ہم نے خُدا کی طرف سے کوئی بات سُنی ہے تو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا یہ کلام کے مطابق ہے یا نہیں اور شُکر گزار ہوں کہ ہمارے پاس خُدا کا بے عیب کلام ہے جس کے مطابق ہم زندگی گزار سکتے ہیں۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، مَیں تیرے کلام کی سچائی کے لیے شُکر گزار ہوں۔ جب مَیں اپنی رُوح میں تحریک محسوس کرتا/کرتی ہوں تواِس سے مجھے یقین ہوجاتا ہے کہ یہ بات تیرے کلام کے مطابق ہے اور مَیں اس کے لئے تیرا/تیری شُکر گزار ہوں۔ آج، مَیں تیری آواز سُنوں گا/گی اور جو کچھ تُو مجھے بتائے گا اور جو تُو نے اپنے کلام میں لکھا ہے اس کے مطابق زندگی گزاروں گا/گی۔