منتخب باتیں سُننے کی اجازت نہیں ہے

…اگر آج تم اُس کی آواز سُنو تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو۔ (عبرانیوں ۴ : ۷)

اگرہم اپنی زندگی کے کسی ایک حصّہ میں خُدا کی آواز سُننے سے انکارکرتے ہیں تو اکثر دوسرے حصّوں کے تعلق سے اُس کی آواز سُننے کے قابل بھی نہیں رہتے ہیں۔ بعض اوقات ہم وہی سُنتے ہیں جو ہم سُننا چاہتے ہیں اور اُسے ہم ’’اپنی مرضی کے مطابق سُننا ‘‘ کہتے ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے، لوگ یقین کر لیتے ہیں کہ اب وہ خُدا کی آواز نہیں سُن سکتے، لیکن یہ حقیقت نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ پہلے ہی اُن سے کلام کرچکا ہوتا ہے اور وہ اس کے مطابق عمل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ یہ سمجھانے کے لئے میں آپ کو ایک کہانی سنانا چاہتی ہوں ۔

ایک خاتون نے ایک دفعہ مجھے بتایا کہ اُس نے خُدا سے کسی کام کے سلسلہ میں اس کی مرضی جاننے کی درخواست کی : خدا اس سے چاھتا تھا کہ وہ اپنی بہن کو اُس کی غلطی پر معاف کرے جو کچھ ماہ پہلے اُس سے سرزد ہوئی تھی ۔ وہ عورت معاف کرنے کےلئے تیار نہیں تھی، پس اُس نے دعا کرنا چھوڑ دیا۔ جب دوبارہ اُس نے کسی اور بات کےلئے خُدا سے دُعا کی، اُس نے اپنےدِل میں یہ آواز سُنی، ’’ پہلے اپنی بہن کو معاف کرو۔‘‘

دوسال کے عرصہ میں وہ جب بھی کسی نئے معاملہ کوخدا کے سامنے رکھتی تھی، وہ نرمی سے اسے اپنی بہن کو معاف کرنے کے لئے کہتا تھا۔ آخر کار اس نے جان لیا کہ جب تک وہ فرمانبرداری نہیں کرے گی نہ تووہ اپنے حالات سے نکل سکتی ہے اور نہ ہی روحانی ترقی کر سکتی ہے ، پس اُس نے دعا کی، ’’اے خُداوند مجھے اپنی بہن کو معاف کرنے کی توفیق عطا کر۔‘‘ فوراً ہی اس نے اپنی بہن کے نقطہٗ نگاہ سے بہت کچھ سمجھ لیا ۔۔۔۔۔۔ یعنی وہ باتیں جن پر اس نے پہلے کبھی غور نہیں کیا تھا۔ تھوڑے ہی عرصہ میں اس کی بہن کے ساتھ اس کا تعلق مکمل طورپر بحال ہوگیا اور جلد ہی انکا تعلق پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوگیا۔

اگر ہم واقعی خُدا کی آواز سُننا چاہتے ہیں، تو ہمیں اس کی ہر بات سُننے اوراُس کی مرضی پر عمل کرنے کے لئے راضی رہنا چاہیے۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ آج ہی اُس کی سُنیں اور فرمانبرداری کریں۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  کیا آپ اپنی زندگی کے کسی مخصوص حصّہ میں اپنی مرضی کے مطابق سُننا چاہتے ہیں؟ خُدا کی آواز سننے کے لئے رضامند ہوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon