
میں نے تیرے کلام کو اپنے دِل میں رکھ لیا ہے تاکہ تیرے خلاف گناہ نہ کروں۔ ( زبور ۱۱۹ : ۱۱)
ایک دفعہ ایک کتاب لکھنے کے دوران میں نے محسوس کیا کہ خُداوند مجھ سے کہہ رہا ہے، ’’کچھ لمحے نکال کر میری حضوری میں اتنظار کرو۔‘‘ میں نے تھوڑی دیر کے لئے توایسا کیا لیکن پھر کسی کو فون کرنے میں مصروف ہوگئی۔ خُداوند نے بڑی نرمی سے مجھے کہا کہ’’میں نے تمہیں فون کرنے کے لئے نہیں کہا بلکہ یہ کہ میرا انتظارکرو۔‘‘ میری ہمیشہ کچھ کرنے کی خواہش غیر فطری نہیں تھی؛ بہت سے لوگوں کو کسی چیز، کسی شخص یا خُدا کا انتظار کرنا اور خاموش رہنا مشکل لگتا ہے۔
جب میں خاموش ہوگئی اورکچھ دیر تک انتظارکرتی رہی تو خُداوند نے مجھ سے فرشتوں کے تعلق سے بات کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ یہ بالکل میری توقع کے برعکس تھا۔ میں نے خُداوند کی رہنمائی میں بہت سے حوالہ جات پر غور کیا اور آخرکارمیں نے فرشتوں کی قوت اور موجودگی کے تعلق سے ایک مختصر بائبل سٹڈی کرلی۔ خُدا کے ہر کام کے پیچھے کوئی مقصد ہوتا ہے۔ اورمیرا اِیمان ہے کہ وہ چاہتا تھا کہ میں ان فرشتوں کے بارے میں اور زیادہ جانوں جو میری معاونت کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ اس سچائی پر میں نے کافی عرصہ سے غور نہیں کیا تھا۔
عین ممکن ہے آپ حیران ہوں کہ میں کس طرح اتنے یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ خُدا مجھ سے کلام کر رہا تھا اورفرشتوں کا موضوع میرے اپنے ذہن کی پیداوار نہیں تھی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کلام کے تعلق سے میرے دل میں اطمینان موجود تھا۔ میرے اندر یہ احساس پیدا ہوا کہ یہ باکل ’’سچ‘‘ ہے۔ میری روح نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ پیغام خدا کی طرف سے ہے، اور جو میں نے سنا وہ خُدا کے کلام کے مطابق تھا۔
اِسی طرح اور موقعوں پر بھی میں نے خُدا کا انتظار کیا اور ایسی آواز سُنی، لیکن میں نے اپنے علم سے یہ جان لیا کہ یہ خُدا کی آواز نہیں ہے۔ ہمیں خدا کے کلام کے وسیلہ سے خدا کو جاننا ہے تاکہ ہمیں پتہ ہو کہ کب اس نے ہم سے بات کی ہے اور کب نہیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خد اکے کلام کا مطالعہ کریں تاکہ آپ اس کی آواز پہچان سکیں۔