اور جب خُداوند تیرا خُدا ان کو تیرے آگے شکست دلائے اور تو ان کو مار لے تو تو ان کو بالکل نابود کر ڈالنا تو ان سے کوئی عہد نہ باندھنا اور نہ ان پر رحم کرنا۔ استثنا 7 : 2
منفی خیالات اور الفاظ ہمارے دشمن ہیں کیونکہ یہ ہماری راہ میں رکاوٹ ہیں تاکہ ہم وہ لوگ نہ بنیں جو ہم بننا چاہتے ہیں۔ جب دشمن ہمیں تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہاں تک کہ آپ کے اپنے منفی الفاظ اور سوچوں کے ذریعہ سے ۔۔۔۔۔ آپ کو ان پر رحم نہیں کرنا؛ آپ کو پاک رُوح کی قوّت میں اُن کا مقابلہ کرنا ہے۔
استثنا 7 : 1 ۔ 2 آیات میں خُدا بنی اسرائیل کی راہنمائی کر رہا تھا کہ وہ اس سرزمین پر قبضہ کرلیں جس کو دینے کا اس نے ان کے ساتھ وعدہ کیا تھا، جیسا کہ وہ ہماری راہنمائی کررہا ہے کہ ہم اچھّی زندگی بسر کریں جس کا اس نے ہم سے وعدہ کیا ہے۔ اُس وقت بہت سی قومیں جو اُن کی دشمن تھیں اُن کے خلاف صف آرا تھیں، جیسا کہ ابلیس ہمارے خلاف ہے۔ خُدا نے بنی اسرائیل کو کہا کہ ان بے دین دشمن قوموں کو ‘‘بالکل نابود ’’ کردو اور ان کے ساتھ ‘‘کوئی عہد نہ باندھو اور نہ ہی ان پر رحم کرو’’ اور ہمیں بھی اپنے بے دینی کے خیالات ، الفاظ اور عمل کے ساتھ ایسا ہی کرنا ہے جو ہمیں ہماری منزل سے دورکررہے ہیں۔ جب ابلیس حملہ کرے تو مضبوط ہو جائیں، ہمت نہ ہاریں اور اِبلیس کا مقابلہ کریں۔ (دیکھیں 1 پطرس 5 : 8 ۔ 9)۔