
اور خُدا کے پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کرو(اُس کو نہ تو ناراض کرو نہ اس کی اہانت کرو اور نہ ہی اس کو اُداس کرو) جس سے تم پر مخلصی کے دن کے لئے مُہر(نشان لگایا گیا، نام دیا گیا، خُدا کے اپنے کے طور پر، محفوظ) ہوئی۔ افسیوں 4 : 30
میں افسیوں 4 : 30 کو بہت سنجیدگی سے پڑھتی ہوں ۔۔۔۔ میں ہرگز "پاک رُوح کو رنجیدہ ” کرنا نہیں چاہتی اور میں جانتی ہوں کہ آپ بھی ایسا نہیں چاہتے۔ لیکن ہم کس طرح اسے ناراض کرنے سے باز رہ سکتے ہیں؟
30 آیت کے سیاق وسباق میں پڑھنے سے وہ بات واضح ہوجاتی ہے جو پاک رُوح کو رنجیدہ کرتی ہے اور وہ ہے جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں۔اس بات پر غورکریں:
29 آیت میں ہمیں کہا گیا ہےکہ ہم اپنے منہ کے کلام سے دوسروں کی حوصلہ افزائی کریں۔
31 آیت میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ہم کڑوے، غصہ والے یا جھگڑالو نہ ہوں اور بہتان بازی، نفرت اور بدخواہی سے ہوشیار رہیں۔
32 آیت میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہم ایک دوسرے پر مہربان ہوں اور ایک دوسرے کو فوری اور خوشی سے معاف کرنے کے لئے تیار رہیں۔
جب ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ ان باتوں سے پاک رُوح ناراض ہوجاتا ہے یعنی جب ہم کسی کے ساتھ چالاکی اور نفرت کے ساتھ پیش آتے ہیں، یا جب ہم کسی کے ساتھ ناراض رہتے ہیں تو پھر ہم تبدیلی کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔
میں آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ آپ خُدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ دوسروں کو اُسی نظر سے دیکھ سکیں جس سے وہ اُن کو دیکھتا ہے۔ اس سے کہیں کہ وہ آپ کو ایسی مہربانی اور صبر عطا کرے جو آپ کے لئے بہت ضروری ہے تاکہ آپ کو اپنی زندگی میں موجود لوگوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا آجائے خاص کر ان لوگوں سے جو بہت نامہربان ہیں اور جن کے ساتھ رہنا بہت مشکل ہے۔ خُدا بہت خوش ہوگا جب وہ آپ کو دیکھے گا کہ آپ کا دِل سے دوسروں کو پیار کرنا اور برکت دینا چاہتا ہے۔
خوش ہونے کے بھیدوں میں سب سے اہم یہ ہے کہ مُحبّت سے چلیں۔