میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبول(حکم ماننا) نہ کرے وہ اُس میں ہرگز داخل نہ ہوگا۔ (لوقا ۱۸ : ۱۷)
خدا سادہ ترین، کمزور ترین پکار کو سنتا ہے اور ایسی فریاد کو قبول کرتا ہے جو بچے کی مانند ہو۔ میں نے چار بچوں کی پرورش کی ہے اور میرے نو پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں ۔۔۔۔ اورمیں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ بچّے بالکل بھی پیچدہ نہیں ہوتے۔ وہ آپ کو کسی بھی مشکل کے بغیر یہ بتا دیتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں، جب وہ خوف زدہ ہوں گے تووہ آپ کی بانہوں میں بھاگے ہوئے آئیں گے، یا آپ کوزورسےچوم لیں گے اور بعض اوقات وہ بھی بغیر کسی وجہ کے۔ جب وہ اپنے والدین سے کوئی سوال پوچھتے ہیں تو وہ پوری توقع کرتے ہیں کہ اُنہیں جواب ملے گا اورجب ہم خدا سے دُعاکرتے ہیں تو ہمیں بھی ایسی ہی توقع سے دعا کرنی چاہیے۔ بچے اتنے پیچدہ نہیں ہوتےکہ اچھّے طریقہ سےاپنے دِل اور احساسات کو چھُپالیں نتیجتناً ان کے ساتھ گفتگو آسان اور تازگی کا باعث ہوسکتی ہے۔
خدا چاہتا ہے کہ جب ہم اس سے گفتگو کریں تو ہمارا تعلق اس کے ساتھ اسی قسم کا ہو۔ ہمیں چاہیے کہ ہم خد اکے پاس بچوں کی سی سادگی کے ساتھ جائیں اورانتظار کریں اور بڑی آرزوسے اُسکی بات سننے کی کوشش کریں کہ وہ ہم سے کیا کہنا چاہتا ہے۔ جس طرح بچے فطرتی طور پر اپنے ماں باپ پر بھروسہ کرنے کی طرف ماہل ہوتے ہیں اسی طرح ہمیں بھی سادہ دلی اور پاکیزگی کے ساتھ ، شک و شبہ کے بغیر خدا کی آواز سننی ہے۔ جب ہم بچے کی مانند سادگی اور ایمان کے ساتھ دعا کرتے ہیں ہم خدا کی معجزانہ قدرت کو دیکھ سکتے ہیں اور چیزوں کو تبدیل ہوتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
آج آپ کے لئے خُداکا کلام:
جب آج آپ دعا کریں توخدا کو ’’باپ ‘‘ کہہ کر مخاطب کریں اور اس پر مکمل بھروسہ رکھیں۔