
پس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچّے کی مانند (بھروسہ کرنے والا، حلیم، مُحبت کرنے والا، معاف کرنے والا) چھوٹا بنائے گا وہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہو گا۔ متّی 18 : 4
بچّے ہر اُس بات کا یقین کرلیتے ہیں جو ان کو بتائی جاتی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کے بچّے ناسمجھ ہوتے ہیں لیکن بچّے بے وقوف نہیں ہوتے وہ بھروسہ کرتے ہیں۔ بھروسہ کرنا بچّوں کی فطرت میں شامل ہے جب تک کہ اُن کے ساتھ کوئی ایسا ناگوار واقعہ پیش نہ آیا ہو جو اُن کے بھروسہ کوڈگمگا دے۔ اور ایک اور بات جو ہم بچّوں کے بارے میں جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ بچّے ہر بات سے محضوظ ہوتے ہیں۔ وہ ہر کام کو کھیل بنا لیتے ہیں۔
ہمارے آسمانی باپ کی چاہت ہے کہ ہم اُس کے پاس ایک بچّے کی مانند آئیں۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم یہ جان لیں کہ ہم اُس کے عزیز فرزند ہیں اورہمارا پورا اِیمان ہونا چاہیے کہ وہ ہماری دیکھ بھال کرے گا۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کا ہاتھ تھامیں اور اُس پر تکیہ کریں اور مسلسل اس سے مدد طلب کریں۔ جو کچھ خُدا ہمیں کرنے کے لئے بلاتا ہے وہ اُسے سرانجام دینے میں ہماری مدد کرے گا۔ وہ تیار ، منتظر اور راضی ہے۔ ہم ننھے بچّے کی مانند حلیمی سے اُس کے پاس آسکتے ہیں ۔۔۔۔ یہ اِقرار کرتے ہوئے کہ اُس کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں کرسکتے۔
خُدا کے فرزندوں کی حیثیت سے ہمیں کسی بھی قسم کے بندھن میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم جلالی آزادی اور رہائی کا تجربہ کرسکتے ہیں ۔۔۔۔ یعنی جو کچھ خُدا نے مسیح کے وسیلہ سے ہمارے سپرد کیا ہے اُس سے لطف اندوز ہوں۔ اس نے ہمیں زندگی بخشی ہے اور ہماری چاہت یہ ہونی چاہیے کہ ہم خوشی منائیں۔
بچّوں کی مانند سادہ بننے اور اِسی حالت میں قائم رہنے کی کوشش کریں۔ اِس طرح کرنے سے آپ کی زندگی کا معیار عجیب طور سے بُلند ہوگا۔