کہ خُدا نے یِسُوعؔ ناصری کو رُوحُ القُدس اور قُدرت سے کِس طرح مَسح کِیا۔ وہ بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو اِبلِیس کے ہاتھ سے ظُلم اُٹھاتے تھے شِفا دیتا پِھرا کیونکہ خُدا اُس کے ساتھ تھا۔ اَعمال 10 : 38
مجھے پختہ یقین ہے کہ جب ہمیں مسائل کا سامنا ہوتا ہے تو ہمیں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں وہ کام کرتے رہنا چاہیے جو ہم کرنا جانتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کے پاس ذمہ داریاں ہیں تو اُنہیں پورا کریں۔ اکثر اوقات جب لوگوں کومسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ اپنے معمولاتِ زندگی چھوڑ کراپنا سارا وقت اس مسئلے کو حل کرنے میں گزار دیتے ہیں۔ یہ ناپائیدار سرگرمی انہیں وہ سب کرنے سے روکتی ہے جو اُنہیں کرنا چاہیے جس سے مراد ہے "بھلائی کرنا۔”
زبُور 3:37 میں بیان کیا گیا ہے کہ ہمیں خُداوند پر توکل کرنا چاہیے اور نیکی کرنی چاہیے تب ہی ہم اُس کی وفاداری میں پرورش پائیں گے۔ خُدا کی وفاداری ایک ایسی نعمت ہے جس کے لیے ہم سب شُکر گزار ہو سکتے ہیں! میں نے دریافت کیا ہے کہ اگر میں خُدا کے کلام کا مطالعہ کرتی رہتی ہوں، دُعا جاری رکھتی رہوں، جو عہد میں نے کئے ہیں ان پر قائم رہتی ہوں اور جتنے زیادہ لوگوں کی مدد کر سکتی ہوں کرتی ہوں، میں بہت تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتی ہوں۔ جب ہم خود تکلیف میں ہوں اُس وقت دوسروں کی مدد کرنا بہت زبردست بات ہے۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، میں آج تیرا شُکریہ اَدا کرتا/کرتی ہوں کہ میں اپنی پریشانیوں کے تابع نہیں ہوں۔ کسی مشکل میں ہونے کے باوجود میں اپنے اِرد گرد لوگوں ی مدد کرسکتا/سکتی ہوں۔ میں شُکر گزار ہوں کہ تیری مدد سے میں دوسروں کے ساتھ بھلائی کرسکتا/سکتی ہوں۔ میں اس دُنیا میں تبدیلی کا باعث بن سکتا/سکتی ہوں۔