
جو کان پھیر لیتا ہے کہ شریعت [خُدا اورانسان کی] کو نہ سُنے اُس کی دُعا بھی [خُدا کے نزدیک] نفرت انگیز ہے۔ (امثال ۲۸ : ۹)
آج کی آیت میں ایک حیرت انگیزسچائی بیان کی گئی ہے کہ جب ہم حکمرانوں کے ساتھ نامناسب برتاوٗ کرتے ہیں یا اگر ہم باغی ہیں تو ہماری دُعائیں خُدا کے سامنے نفرت انگیز ہیں۔
ہم بغیر اصلاح کے نہ تو آگے بڑھ سکتے ہیں اور نہ ہی بالغ ہوسکتے ہیں۔ اگر ہم کمپنی کے قوانیں کے خلاف، ٹریفک قوانین یا کسی بھی قسم کے اختیار کے سامنے باغیانہ رویہ اپناتے ہیں توہمارے رویے ہماری سوچ سے بھی زیادہ سنگین ہیں۔ باغی پن ایسا رویہ ہے جس کواپنے رویے اور طرزِ عمل سے دور کرنے کے لئے ہمیں سرگرم ہونا پڑے گا! کیوں؟ اس لئے کہ اگر ہم زمینی اختیار کی تابعداری سے اِنکار کرتے ہیں تو پھر ہم خُدا کے اختیار کی تابعداری بھی نہیں کر سکتے۔ یہ نافرمانی ہے جس کی وجہ سے ہم موثر دُعا نہیں کر پائیں گے۔
اِس سے پہلے کہ میں اپنی خدمت کا آغاز کرتی خُدا نے مجھے کئی سال دوسروں کی ماتحتی میں کام کرنے کا موقع دیا ۔ اس نے مجھے اختیار کے ماتحت رہ کر کام کرنا سیکھایا۔ یہ میرے لئے آسان نہ تھا۔ میں اکثر کئے گئے فیصلہ جات سے اتفاق نہیں کرتی تھی اور یہ بھی محسوس کرتی تھی کہ میرے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔ خُدا نے مجھے بہت کچھ سیکھایا ان میں سے ایک یہ تھا کہ ہم اُس وقت تک اختیار کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہوتے جب تک ہم اختیار کے ماتحت رہنا نہیں سیکھتے۔
ہوسکتا ہے کہ آپ تنخواہ میں اضافہ یا ترقی کے خواہمشمند ہیں لیکن پھر بھی آپ اپنے باس کی عیب جوئی کرتے ہیں یا تنقیدی باتیں کرتے ہیں۔ یہ باغی پن کی ایک قسم ہے اور یہ آپ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا سبب ہے۔ تابعدار رویہ اپنائیں اور آپ اپنی دُعاوٗں کا جواب حاصل کریں گے اور خُدا کی آواز اور صاف صاف سُن سکیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:
ہوسکتا ہے کہ آپ کے ساتھ اکثر زیادتی ہوتی ہے لیکن خُدا ضرور انصاف کرے گا۔