اِس لِئے ہم ہِمّت نہیں ہارتے ( رُوح سے خالی، تھکا ہوئے، اورخوف کے باعث نڈھال) بلکہ گو ہماری ظاہِری اِنسانِیّت [آہستہ آہستہ] زائِل ہوتی جاتی ہے پِھر بھی ہماری باطِنی اِنسانِیّت [آہستہ آہستہ] روز بروز نئی ہوتی جاتی ہے۔ 2 کُرِنتھِیوں 16:4
تبدیلی جدوجہد، خُدا کے بغیر انسانی کوشش، مایوسی، خود سے نفرت، خود کو رد کرنے، ملامت، یا جسم کے کاموں سے نہیں آتی۔ ہماری زندگیوں میں تبدیلی اس وقت آتی ہے جب ہم اپنی سوچوں کو اس کے کلام کے مطابق ڈھالتے ہیں، اور جب ہم خدا پر بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری زندگی میں اپنی مرضی کے مطابق کام کرے گا۔ خُدا، جس نے آپ میں ایک اچھّا کام شروع کیا ہے، وہ اُسے مکمل کرے گا (دیکھیں فلپیوں 6:1)۔
جب ہم خُدا سے اتفاق کرتے ہیں اور واقعی یقین رکھتے ہیں کہ جو کچھ وہ کہتا ہے وہ سچ ہے، تو ہمارے اندر آہستہ آہستہ تبدیلی پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ہمارا سوچنے کا انداز بدلنا شروع ہو جاتا ہے، پھر ہمارا اندازِ گفتگو بھی بدل جاتا ہے، اور آخرکار ہمارا عمل بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ تبدیلی کا یہ عمل مرحلہ وار ہوتا ہے، اور ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ جب یہ ہو رہا ہو تو ہم شُکر گزار ہو سکتے ہیں اور ایسا رویہ رکھ سکتے ہیں جو کہے، "خُدا مجھے آہستہ آہستہ بدل رہا ہے، اور تبدیلی کے اس عمل کے دوران مَیں اپنے آپ سے لطف اندوز ہو سکتا/سکتی ہوں۔”
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ تیرا شُکریہ مجھے بدلنے اور مجھے ایسا بنانے کے لیے جیسا تُو مجھے بنانا چاہتا ہے۔ تُو نے جو اچھّا کام شروع کیا ہے اسے مکمل کرنے کے لیے تیرا شُکریہ۔