اور ایک دُوسرے پر مِہربان اور نرم دِل ہو (ہمدرد، سمجھنے والا، پیار کرنے والا) اور جِس طرح خُدا نے مسِیح میں تُمہارے قصُور (خوشی اور آزادی سے) مُعاف کِئے ہیں تُم بھی ایک دُوسرے کے قصُور مُعاف کرو۔ اِفِسیوں 32:4
کیا دُنیا میں کوئی ایسا تعلق ہے جس میں کوئی تناؤ نہ ہو؟ میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے، لیکن شُکر ہے کہ ہم اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرسکتے ہیں۔ مَیں آپ کوچار اقدامات بتاتی ہوں:
- پہلا قدم: خُدا کے ساتھ اپنا تعلق پیدا کریں اوراُسے قائم رکھیں اور اپنی ذات کے ساتھ صُلح قائم کریں۔ صرف اسی وقت آپ کے لئے یہ ممکن ہوگا کہ آپ ایسی سوچ پیدا کریں جو آپ کو دوسروں کے ساتھ صُلح کے ساتھ رہنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
- دوسرا قدم: لوگوں سے کامل ہونے کی توقع نہ رکھیں، کیونکہ وہ نہیں ہوں گے۔ یہ ایک غیر حقیقی توقع ہے جو آپ کے تعلقات کو نقصان پہنچائے گی۔
- تیسرا قدم: ہر کسی سے اپنے جیسا ہونے کی اُمید نہ رکھیں کیونکہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ جب ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہم سب منفرد ہیں تو اس سے تعلقات کے بیچ پیدا ہونے والی بہت سی کشیدگیاں دور ہوجاتی ہیں۔
- چوتھا قدم: حوصلہ افزائی کرنے والے بنیں، حوصلہ شکنی کرنے والے نہیں۔ ہرشخص ایسے لوگوں کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہے جو خوش رہتے ہیں اور خوبیوں کو اُجاگر کرتے اور خامیوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ مَیں اپنی زندگی میں اُن لوگوں کے لئے جن کے ساتھ میرے تعلقات ہیں شُکر گزار ہوں۔ تیری مُحبّت میرے ذریعے سے دوسروں تک پہنچے کیونکہ میرا مقصد ان رشتوں کو مضبوط کرنا ہے۔ مَیں تیرا شُکریہ اَدا کرتا/کرتی ہوں کہ میں مضبوط، زندگی بخش، تناؤ سے پاک تعلقات استوار کرنے کے لیے اپنا کردار اَدا کر سکتا/سکتی ہوں۔