اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تم کو آرام دوں گا (میں تمہاری جانوں کو راحت، سکون اور تازگی بخشوں گا)۔ متّی 11 : 28
1 سلاطین کے 19 باب میں ایلیاہ نبی ایزبل کی دھمکیوں سے خوف زدہ تھا اور اس قدر نااُمید تھا کہ وہ مرنا چاہتا تھا۔ آخر ایسا کیوں تھا کہ ایلیاہ نبی جس نے ایک دن پہلے بعل کے 450 پجاریوں پر فتح حاصل کی تھی اچانک سے اس قدرنااُمید اور خوف زدہ ہوگیا تھا؟
اگر آپ اس کہانی کو غور سے پڑھیں تو یہ واضح ہوجائے گا کہ وہ بہت عرصہ سے اور بہت کوشش سے آگے بڑھ رہا تھا اور اس محنت کے باعث وہ تھک چکا تھا۔ ایلیاہ کا بدن اور ذہن مکمل طور پر تھک کر چور ہوچکے تھے، اور وہ جذباتی طور پر ٹوٹ چکا تھا۔ وہ خوف زدہ، مضطرب، مایوس اور نااُمید ہوچکا تھا۔
اگر ہم تھک کر چور ہوجاتے ہیں تو زندگی میں کوئی بھی چیز اچھّی نہیں لگتی۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی ہم سے پیار نہیں کرتا، کوئی ہماری مدد کے لئے تیار نہیں ہے، کسی کو ہماری فکر نہیں ہے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ لوگ ہمارا ناجائز استعمال کرتے ہیں، ہمیں غلط سمجھتے ہیں اور ہمارے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں۔ بہت دفعہ جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے مسائل بہت گمبھیر ہیں، اس وقت دراصل ہمارا سب سے بڑا مسئلہ تھکاوٹ ہوتی ہے۔
خُداوند کو پتہ تھا کہ ایلیاہ تھک چکا ہے۔ پس اُس نے اُسے پوری رات کا آرام اور کچھ اچھّا کھانا بخشا۔ یہ اُس بہت بڑے مسئلہ کا ایک سادہ سا حل تھا۔ شاید آپ کے لئے بھی یہ ضروری ہے۔ کچھ دیر کے لئے ضرورت کے مطابق کچھ آرام کریں اور کچھ صحت مند غذائیت سے بھرپورکھانا کھائیں۔ شاید آج روحانی طور پریہ سب سے بہترین کام ہے جو آپ کرسکتے ہیں!
زور، حکمت اور حوصلہ آرام کرنے سے ملتا ہے۔