اور اُس نے کہا مجھے جانے دے کیونکہ پوپھٹ چلی۔ یعقوب نے کہا کہ جب تک تومجھے برکت نہ دے میں تجھے جانے نہیں دوں گا۔ (پیدایش ۳۲ : ۲۶)
بعض اوقات آپ چند الفاظ یا جملوں میں کوئی دُعا کرتے ہیں اور پھر کبھی اُس کے بارے میں نہیں سوچتے۔ لیکن بعض اوقات آپ کسی شخص اورواقعہ کے بارے میں باربار دُعا کرتے ہیں پھر بھی آپ کو محسوس ہوتا ہے یہ کافی نہیں ہے۔ جب پاک روح آپ کوکسی بات کے لئے باربار دُعا کا بوجھ دیتا ہے تو عین ممکن ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ آپ اس بات کے لئے مسلسل دُعا جاری رکھیں، یعنی دُعا میں ہمت نہ ہاریں۔
میری زندگی میں کچھ ایسی باتیں ہیں جوخُدا کی مرضی کے مطابق ہیں کیونکہ میں جانتی ہوں کہ ان کے بارے میں کلام میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ جب میں اُن کے لئے دُعا کرتی ہوں اور دُعا کے جواب میں کوئی معجزہ رونما نہیں ہوتا تومیں خُدا کے پاس جاتی ہوں اور کہتی ہوں ’’میں دوبارہ تیرے پاس آئی ہوں۔ اوراَے خُدا میں بدتمیزی کرنا نہیں چاہتی لیکن میں اُس وقت تک خاموش نہیں ہوں گی جب تک کوئی انقلاب برپا نہیں ہوگا۔‘‘ بعض اوقات میں کہتی ہوں ’’میں دوبارہ تجھ سے مانگتی ہوں اورمیں مانگتی رہوں گی جب تک میں فتح نہیں پا لیتی۔‘‘ کچھ اورمواقعوں پر میں صرف خُدا کا شُکراَدا کرتی ہوں کہ وہ کام کررہا ہے اوراُسے یاد دلاتی ہوں کہ میں فتح کی توقع کرتی ہوں۔ ہمیں یقعوب کی مانند بنناہے اورکہنا ہے کہ ’’جب تک تو مجھے برکت نہیں دے گا میں تجھے نہیں جانے دوں گا۔‘‘ خُدا نے یعقوب کو واقعی برکت دی اور کہا کہ یعقوب وہ شخص ہے جس نے آدمیوں اور خُدا سے زور آزمائی کی اورغلبہ حاصل کیا۔ یعقوب ثابت قدم تھا اور ہمت ہارنے والا نہیں تھا (دیکھیں پیدایش ۳۲ : ۲۴ ۔ ۲۸)!
جب میں خُدا کی مرضی کو جان لیتی ہوں، تو میں اُس کے مطابق دُعا کرتی ہوں اور ہمت ہارنے سے اِنکار کردیتی ہوں۔ خُدا پُرعظم شخص سے خوش ہوتا ہے اوراپنے کلام ک وسیلہ سے ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ ہم نہ ماندہ ہوں اور نہ تھکیں۔ ثابت قدمی کا اَجر ہے پس اپنی زندگی میں اپنے مقاصد کو سامنے رکھیں جن میں دعائیہ ذمہ داریاں بھی شامل ہیں۔ کیونکہ ثابت قدمی کے باعث یعقوب خُدا اور آدمیوں کے ساتھ زورآزمائی کرتا رہا اوراَجر کے طور پر اُسے نیا نام اور نئی زندگی بخشی گئی۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا ایسی ثابت قدمی سے خوش ہوتا ہے جس میں اُس کی تعظیم شامل ہو۔