
تیری شریعت سے محبت رکھنے والے مطمئن ہیں۔ ..( زبور ۱۱۹ : ۱۶۵)
اس کتابچہ میں میں نے کئی باراِس حقیقت کو بیان کیا ہے کہ بعض اوقات خُدا حالات کے وسیلہ سے ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ یہ بالکل سچ ہے لیکن جب ہم حالات کے ذریعہ اُس کی آواز سُننے اور اُس کی فرمانبرداری کرنےکی کوشش کرتے ہیں ہمیں توازن کی ضرورت ہے ۔ میں یہ تجویز نہیں کرتی کہ خُدا کی مرضی معلوم کرنے کے لئے آپ صرف حالات پر بھروسہ کریں۔ ہمیں اطمینان اور حکمت سے بھی کام لینا ہوگا اوراِن کا ذکر بھی میں اِس کتاب میں کرچکی ہوں۔ خُدا کی آواز سُننے کے یہ دو بڑے طریقے ہیں اور ہمیں کبھی ان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ہوسکتا ہے کبھی کبھار حالات سے ہمیں ایسا لگے کہ کوئی دروازہ ہمارے لئے کھُلا ہے لیکن ہمیں اُس دروازہ میں سے اُس وقت تک داخل نہیں ہونا چاہیے جب تک ہمارے دل میں اطمینان نہ ہو۔
محض حالات کی پیروی کرنے سے ہم بڑی مصیبت میں پھنس سکتے ہیں۔ خُدا کے علاوہ ابلیس بھی حالات پیدا کرسکتا ہے کیونکہ اُس کی رسائی اس جسمانی عالم تک بھی ہے جس میں ہم رہتے ہیں۔ اس لئے اگر ہم خُدا کی آوازسُننے کے دوسرے طریقوں کو چھوڑ کر صرف حالات کی پیروی کریں گے، ہم دھوکہ کھا سکتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ ہم خُدا کے کلام کے مخالف نہیں چل سکتے۔ ہمیں اطمینان کی پیروی کرنی ہے اور حکمت سے چلنا ہے۔ حالات کی پیروی کرنے سے پہلے چاہیے کہ ہم فوری طور پر اپنے’’باطن میں اطمینان کی جانچ کر لیں‘‘ تاکہ ہمیں اپنے دلوں میں اطمینان کی سطح کا اندازہ ہو جائے۔ خُدا کی آواز سننے کا محفوظ ترین طریقہ یہ ہے کہ ہم کلام میں مندرج روح کی راہنمائی کرنے کے طریقوں کو یکجا کریں اوراِن کے بیچ توازن قائم کرتے ہوئے جانچ پڑتال کریں۔ بہترین بات تو یہ ہے کہ خُدا کے کلام کی پوری مشورت کو جانیں اوراپنی پسند کے چند حصّوں کو نہ ڈھونڈیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: فیصلے کرتے ہوئے ہمیشہ اطمینان کی پیروی کریں۔