مگر (پاک) رُوح کا پھل مّحبّت- خوشی(شادمانی) – اطمینان – تحمل(مستقل مزاجی، برداشت) – مہربانی – نیکی (فیاضی) – اِیمانداری – حِلم (فروتنی، عاجزی) – پرہیز گاری ہے. گلتیوں 5 : 22 – 23
مجھے وہ سال یاد ہیں جب میں "یو یو مسیحی” تھی۔ میں جذباتی طور پر ہمیشہ اُوپر نیچے ہوتی رہتی تھی۔ اگر میرے شوہر ڈیو کوئی ایسا کام کرتے جو مجھے پسند ہے تو میں خوش ہوجاتی تھی۔ اور اگر وہ کوئی ایسا کام کرتے جو مجھے ناپسند ہے تو میں غصہ میں آجاتی تھی۔ میں نے پاک رُوح کی راہنمائی میں چلنا نہیں سیکھا تھا اور میرے جذبات میرے رویہ کو کنٹرول کر رہے تھے۔
زیادہ تر اِیماندار مجھ سے یہ بات کرتے ہیں "مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی مجھ سے پیار نہیں کرتا۔” "مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرا جیون ساتھی مجھ سے اچھّا سلوک نہیں کرتا۔” "میں ایسا محسوس کرتا/کرتی ہوں…میں ایسا محسوس نہیں کرتا/کرتی..” اوراِسی طرح کی اور بہت سی باتیں مجھے سُننے کو ملتی ہیں۔
خُدا چاہتا ہے کہ ہم یہ سمجھیں کہ ہمارے جذبات کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے پس چاہیے کہ ہم ان کے ساتھ دانشمندی سے برتاؤ کرنا سیکھیں اور اُن کو اپنے اُوپر حاوی ہونے نہ دیں۔ ہمیں خود پر قابو کرنا سیکھنا ہے اور اپنے جسم کو اجازت نہیں دینی کہ وہ ہم پر حکومت کرے۔ ہم میں سے کسی کو بھی وہ سب نہیں ملے گا جو ہم چاہتے ہیں اور نہ ہی ملنا چاہیے۔ روحانی طور پر بالغ مسیحی اس وقت بھی پُر اطمینان اور خوش رہتا ہے جب اُس کی خواہش کے مطابق اُسےملتا نہیں ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا اور فیصلہ کرنا ہے کہ جو کچھ ہمارے دل میں آتا ہے ہم اس کے مطابق نہیں بولیں گے، جوہمارا دل کرتا ہے ہم وہ نہیں کھائیں گے اور جو کرنا چاہتے ہیں وہ ہم نہیں کریں گے۔ پاک رُوح کی مدد کو قبول کرنے کا عہد کریں تاکہ اپنے جذبات سے بالا تر ہو کر آپ وہ کرسکیں جو کرنا درست ہے!
مسیحی ہونے کی حیثیت سے اپنے جذبات و احساسات پر توجہ کرنے کی بجائے خُدا کے کلام پر جو سچائی کا کلام ہے غور کریں۔