
میں خوش ہوا جب وہ مجھ سے کہنے لگے آوٗ خُداوند کے گھر چلیں! (زبور ۱۲۲ : ۱)
مسیحی ہونے کے ناطے ہمارے پاس بہت سی برکات ہیں! ہم خُدا کو جانتے ہیں، اُس کی آواز سنتے ہیں، اُس کی مُحبّت کو قبول کرتے ہیں، بہترین نتائج کے لئے اُس پر بھروسہ کرتے ہیں اور اِس حقیقت میں تسلّی پاتے ہیں کہ وہ ہماری زندگی کے ہر حصّہ پر قابض ہے۔ ہمارے پاس خوش ہونے کی بہت سے وجوہات ہیں! جب کہ ہم دوسری بہت سی چیزوں کے لئے خوش ہوتے ہیں تو پھرکیوں نہ خُدا کےساتھ اپنے تعلق کے بارے میں بھی شادمان ہوں؟
لوگ اکثر کہتے ہیں کہ رُوحانی طور پر کسی بھی قسم کے جوش کا اظہار کرنا ’’جذباتی پن‘‘ کی نشانی ہے۔ بالآخرمیں نے یہ جان لیا ہے کہ خُدا نے جذبات ہمارے اندر ڈالے ہیں اور اگرچہ وہ نہیں چاہتا کہ ہم جذبات کی پیروی میں زندگی بسر کریں تو بھی ان کا ہماری زندگی میں کوئی مقصد ہے اور ان میں سے ایک مقصد ہماری خوشی ہے۔ اگر ہم واقعی خُدا سے خوش ہیں تو کیوں اپنی خوشی کا اظہار جذبات کے وسیلہ سے نہ کریں؟ ہمارارُوحانی تجربہ کیوں خشک اور بوریت بھرا، سست اور زندگی سے خالی ہے؟ کیا مسیحیت کو اُداس چہروں، اُداس موسیقی اور اکتاہٹ بھری رسومات سے ظاہر کرنا چاہیے؟ بالکل نہیں!
آج کی آیت میں داوٗد کہتا ہے کہ وہ خُدا کے گھر میں جا کر خوش ہے۔ ۲ سموئیل ۶ :۱۴ میں وہ خُدا کے حضورمیں ’’اپنے پورے زورسے‘‘ ناچتا ہے ؛ وہ بربط بجاتا، خُدا کے حضور گاتا اور بڑی خوشی مناتا ہے۔ لیکن داوْد پُرانے عہد کا باسی ہے۔ آج ہم نئے عہد کے ماتحت ہیں اورمسیح پراِیمان لانے کے باعث اُمید ، خوشی اور اطمینان سے بھرے ہوئے ہیں (دیکھیں رومیوں ۱۵ : ۱۳)۔ ہمیں خُدا کے حضور مقبول ٹھہرنے کے لئے کوشش اور جدوجہد کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہم اُس کےفضل میں مطمئن ہیں کیونکہ یسوع نے ہمیں مقبول ٹھہرایا ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو راستباز بنانےکے لئے کوئی کام بھی نہیں کرنا کیونکہ ہم صرف اِیمان سے راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ ہم اس کی آواز سُن سکتے ہیں اور اس کی حضوری سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ ہم ہر قسم کے بندھن سے آزاد ہوچکے ہیں! خوش ہونے کے لئے یہ بہت عظیم وجوہات ہیں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: دس ایسی وجوہات لکھیں جو آپ کے خُدا کے ساتھ تعلق میں جوش پیدا کرتی ہیں۔