جھگڑے سے پاک زندگی بسر کرنا

جھگڑے سے پاک زندگی بسر کرنا

جھگڑے کا شروع پانی کے پھوٹ(ڈیم میں دراڑ کی مانندنکلنے کی مانند ہے اس لئے لڑائی سے پہلے جھگڑے کو چھوڑ دو۔ امثال ۱۷: ۱۴

 جھگڑا وہ خاص ہتھیار ہے جودشمن مسیحیوں کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ تین باتیں ہیں جو ہمیں جھگڑے کے لئے ابھارتی ہیں۔

۱۔ ہماری زبان:جب ہمارے منہ سے غلط باتیں غلط موقع پر نکلتی ہیں تو آگ بھڑکانے کا باعث بن سکتی ہیں اوراس آگ پر ہم جتنےغلط الفاظ کا ایندھین ڈالیں گے یہ آگ اتنا ہی بھڑکتی جائے گی۔ٓگ بجھانےکا ایک طریقہ ہے کہ اس ایندھن کو روک دیا جائے۔

۲۔ ہمارا تکبر:غلط الفاظ جھگڑے کا سبب بنتے ہیں لیکن اگرجھگڑا ختم کرنا ہو تو کسی ایک کو خاموش ہونا پڑےگا اور جس دل میں تکبر ہو وہ خاموش ہونے سے انکار کرتا ہے۔ تکبر کرنے والا چاہتا ہے کہ لڑائی کے دوران آخری الفاظ میرے ہوں لیکن خدا کا کلام فرماتا ہے کہ اس سے تباہی آتی ہے (دیکھیں امثال ۱۶ : ۱۸)

۳۔ ہمارے خیالات(رائے):ہم اس وقت بھی جھگڑے میں پھنس جاتے ہیں جب ہم دوسروں پر اپنی رائے تھوپنا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر ہم یہ سمجھ لیں کہ ہمیں بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے اوردوسروں پر اپنی رائے نہتھونپیں تو ہمیں بہت سی باتوں کا علم حاصل ہوگا۔

دشمن ہمیشہ ہماری زندگیوں کو جھگڑے کے سبب سے آلودہ کرنے کی کوشش کرے گا۔خدا اور دوسروں کو عزت دینے کا فیصلہ کریں اور جھگڑے کے بجائے سلامتی،یکجہتی اور سمجھداری کی تلاش کریں گے۔

 یہ دُعا کریں:

اَے پاک روح میری مدد کر تاکہ میں جھگڑے سے خبرداررہوں۔ میں اپنی زبان تیرے سپرد کرتا /کرتی ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ جھگڑے سے پاک رشتہ استوار کروں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon