مبارک ( خوش ،خوش قسمت ، قابلِ رشک) ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصل کرتا ہے [جو اِس کو خُدا کے کلام اور زندگی کے تجربہ سے حاصل کرتا ہے]. . .وہ مرجان سے زیادہ بیش بہا ہے. . .اُس کی راہیں خوشگوار راہیں اور اُس کے سب راستے سلامتی کے ہیں۔ (امثال ۳ : ۱۳ ۔ ۱۷)
جب ہم خُدا کی ہدایت سُنتے ہیں ہم دانشمندانہ فیصلے کرتے ہیں جو عزّت، خوشحالی، خوشی اور اطمینان کی طرف لے جاتے ہیں۔ ایک دفعہ ڈیو اورمیں نے خُدا سے دُعا کی کہ وہ ہم سے بات کرے اور ہماری راھنمائی کرے تاکہ ہم اپنی زندگی کے چھوٹے بڑے معاملات میں حکمت اور سمجھداری سے کام لیں۔
خُدا کی حکمت بہترین فیصلے کرنے میں ہماری راہنما ہے۔ مثال کے طور پر حکمت ہمیں سیکھاتی ہے کہ اگر آپ اپنی اور دوسروں کی زندگی کے تمام معاملات کو کںٹرول کرنے اور تسلط جمانے کی کوشش کرتے رہیں گے تو آپ کے دوست آپ کو چھوڑ جائیں گے۔ اگر آپ اُن کے پیٹھ پیچھے اُن کی برائی کرتے ہیں تو وہ آپ کے دوست نہیں رہیں گے۔
سمجھداری آپ کو روپے پیسے کے معاملات سلجھانے میں مدد فراہم کرے گی۔ اگر آپ اپنی تنخواہ سے زیادہ خرچ نہیں کریں گے تو مقروض بھی نہیں ہوں گے۔ ضروری نہیں کہ پاک رُوح ہمیں باآوازِ بُلند یہ بتائے کہ ہمیں اپنی تنخواہ سے زیادہ خرچ نہیں کرنا چاہیے۔ سمجھداری ہمیں بتاتی ہے کہ اگر ہم ایسا کریں گے تومصیبت میں پھنس جائیں گے۔
کام کے معاملہ میں بھی سمجھداری یہی ہے کہ جتنا ہمارے پاس وقت ہے ہم اُس سے زیادہ کام نہ کریں۔ ہم کسی کام کومکمل کرنے کے لئے کتنے ہی بے تاب کیوں نہ ہوں ہمیں خُدا کا انتظارکرنا ہی چاہیے تاکہ وہ ہمیں اس کام کے کرنے یا نہ کرنے کے حوالہ سے اطمینان بخشے۔ امثال۳۱ باب میں ایک خاتون کا ذکر کیا گیا ہے جو نئے کھیت خریدنے کے بارے میں سوچتی ہے لیکن وہ اپنی گھر کی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرکے یہ نیا کام نہیں سنبھال سکتی ہے ۔
حکمت ہماری دوست ہے تاکہ ہماری مدد کرے کہ ہم پچھتاوے میں زندگی بسر نہ کریں اور ایسے فیصلے کریں جو بعد میں ہماری خوشی کا باعث ہوں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اپنے فیصلوں میں حکمت اور سمجھداری سے کام لیں۔