حکم کا مقصد یہ ہے کہ پاک دِل اور نیک [صاف] نیت اور بے ریا [ خالص ] اِیمان سے مُحبّت پیدا ہو۔ (۱ تیمتیھسں ۱ : ۵)
ہم اِیمان اور دُعا میں بچّے نہیں بلکہ بچّوں کی مانند بنیں۔ خُدا نہیں چاہتا کہ ہم اُس کے ساتھ اپنے تعلق کو پیچیدہ بنائیں۔ وہ خالص دلِوں کی تلاش کرتا ہے کیونکہ وہ دلوں کا خُدا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اِیمان سے دُعا کریں، اِیمان جذبہ نہیں بلکہ ایک روحانی قوت ہے جو اندیکھی دنیا پر اثرانداز ہوتا ہے۔ خُدا ترتیب کا خُدا ہے قوانین، قواعد اورضوابط کا خُدا نہیں؛ اوروہ نہیں چاہتا کہ ہم لمبی لمبی، بیزارکرنے والی دعاوٗں سے اپنے آپ کو تھکا دیں جو روح کی راہنمائی سےنہیں ہیں بلکہ کسی فارمولہ کے تحت کی جاتی ہیں اور مخصوص بدنی انداز کا تقاضہ کرتی ہیں۔ یہ دُعائیں رسمی اور زندگی سے خالی ہوتی ہیں۔ ’’لفظ مارڈالتے ہیں مگرروح زندہ کرتی ہے‘‘ (دیکھیں ۲ کرنتھیوں ۳ : ۶)۔
جب ہم روح کی راہنمائی میں چلتے ہیں، خدا کے ساتھ ہماری گفتگو زندگی سے بھرپور ہوگی۔ ہمیں دوسروں کی تقلید میں گھڑی کے مطابق بہت زیادہ وقت گزارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جب ہم خدا کےساتھ بات کرنا اور اس کی آواز سننا فرض سمجھتے ہیں اور اپنے جسمانی زور سےایسا کرتے ہیں، پانچ منٹ بھی گھنٹوں کے برابر معلوم ہوتے ہیں۔ میں اُس وقت تک دُعا کرنا اور خدا کے ساتھ رفاقت رکھنا چاہتی ہوں جب تک میں سیراور مطمئین نہیں ہو جاتی۔ خُدا کے ساتھ خوشی سے وقت گزاریں اورسکون حاصل کریں، یہ بہت فائدہ مند ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: بچّوں کی مانند بننے کی کوشش کریں، بچّے نہ بنیں۔