
اور ایک دوسرے پر مہربان اور نرم دل [مہربان، دوسروں کو سمجھنے والے،پیار کرنے والے] ہو اور جس طرح خُدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف [فوری اور آزادی سے] کرو۔ ( افسیوں ۴ : ۳۲)
کسی بھی قسم کی نامعافی، کڑواہٹ، آزردگی اور ٹھوکر ہمیں خُدا کی آواز سننے سے قاصر رکھتی ہے۔ خُدا کا کلام اس موضوع کے تعلق سے بڑی صفائی سے بیان کرتا ہے۔ اگرہم چاہتے ہیں کہ خُدا ہمارے وہ گناہ اور خطائیں جو ہم نے اس کے خلاف کی ہیں معاف کردے تو ہمیں بھی دوسروں کے گناہ اور خطائیں معاف کرنے کی ضرورت ہے۔
ہماری آج کی آیت افسیوں ۲ : ۳۰ ۔ ۳۲ میں سے لی گئی ہے، اِس میں ہمیں سکھایا گیا ہے کہ جب ہم منفی سوچوں یعنی غصہ، نفرت اور رقابت کو اپنے دل میں پنپنے دیتے ہیں توہم پاک روح کو رنجیدہ کرتے ہیں۔ جب ہم کسی بھی وجہ سے کسی کو معاف نہیں کرتے تواس سے ہمارے دِل سخت ہوجاتے ہیں اور ہماری زندگیوں میں خُدا کی رہنمائی کے لئے حساس پن ختم ہو جاتا ہے۔
ایک دفعہ میں نے کسی کو یہ کہتے سنا کہ معاف نہ کرنا ایسا ہی ہے جیسا خود زہر پی لینا اور خواہش کرنا کہ میرا دشمن مر جائے گا۔ آپ کیوں اپنے دِل میں کسی کے لئے غصہ اورکڑواہٹ رکھے ہوئے ہیں جب کہ وہ شخس اپنی زندگی میں خوش ومگن ہے اوراُسے آ پ کی پریشانی کی کوئی پرواہ نہیں ہے؟ اپنے ساتھ بھلا کریں ۔۔۔۔۔ جو آپ کو تکلیف دیتے ہیں اُن کو معاف کردیں! اپنے آپ کو معافی کا انعام دیں۔ اس سے آپ کے دِل میں اطمینان پیدا ہوگا اورآپ خُدا کی آواز سُن سکیں گے اور اپنی زندگی میں اُس کی راہنمائی میں چل سکیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:
دوسروں کو معاف کریں اور خود کو انعام دیں۔