
ہماری جان کو خُداوند کی (خلوص دلی سے) آس ہے۔ وہی ہماری کمک اور ہماری سِپر ہے۔ زبور 33 : 20
ہماری تیز رفتار اور جلد باز سوسائٹی میں ایک نظم وضبط جس کی بہت کمی ہے وہ ہے خُداوند کا انتظار کرنا۔ ہمیں اپنی چاہت کے مطابق ہر چیز چاہیے اور وہ ہمیں فوری چاہیے! لیکن اگر ہم ہمیشہ ایسی جلدی میں رہیں گے ہم خُدا کے ساتھ قریبی تعلق کو کھو دیں گے جس کو بڑھنے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔ خُدا ہم سے کلام کرنا چاہتا ہے اگر ہم صبر سے اُس کی سُنیں گے۔
ایلیاہ ایک ایسا انسان تھا جوصبر کرنے کی اہمیت سے واقف تھا۔ بعل کے نبیوں کو قتل کرنے کے بعد ایلیاہ نے خُدا کے انتظار کے تعلق سے ایک بیش قیمت سبق سیکھا۔ خُداوند نے ایلیاہ سے کہا کہ وہ ایک چٹان پر جا کر کھڑا ہو جائے اور انتظار کرے۔ ایک تند آندھی آئی؛ پھر ایک بڑا زلزلہ اور آخر میں ایک بڑی آگ آئی، لیکن خُداوند اُن میں سے کسی میں بھی نہیں تھا۔ دیکھیں کہ 1 سلاطین 19 : 12 میں کیا مرقوم ہے: ” آگ کے بعد ایک دبی ہوئی (نرم اور مدہم سی آواز) ہلکی آواز آئی۔” خُداوند نے آندھی، زلزلہ اور آگ کے بعد ایک ہلکی دبی ہوئی آواز میں بات کی۔ اگر ایلیاہ دُعا میں بے صبر ہو جاتا تو وہ خُداوند کی آواز نہ سُن پاتا۔
داؤد نے بھی خُدا کے گھر میں انتظار کرنا سیکھا تھا اور "خُداوند کےجمال اور اس کی ہیکل میں اس کا استفسار کرنا سیکھا۔” (زبور 27 : 4)۔ موثر طور پر دُعا کرنے کےلئے ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم صبر سے انتظار کرتے ہوئے اُس کے کلام کو سُننے کا فیصلہ کریں۔ جب ہم انتظآر کرتے اور خُدا کی آواز سنتے ہیں تو ہماری توجہ اپنی ذات پر سے ہٹ کر اس پر لگ جاتی ہے جو ہماری ہر ضرورت کا جواب ہے۔
اکثر خاموشی میں خُدا کی قدرت بڑے زور سے جنبش کرتی ہے۔ پاک رُوح کو موقع دیں کہ وہ آپ کو سیکھائے کہ اس کی حضوری میں کس طرح سے انتظار کرنا ہے۔