
اور اپنی ساری فِکر (اپنی ساری پریشانیاں، اضطراب، غم ایک ہی بار کے لئے) اُسی پر ڈال دوکیونکہ اُس کو تمہاری فِکر ہے۔ 1 پطرس 5 : 7
فکر، پریشانی اور غم ہماری زندگی پر کوئی مثبت اثر نہیں ڈالتے۔ یہ ہمارے مسائل کا حل نہیں ہیں۔ اچھّی صحت پانے کے لئے ہمیں ان سے کوئی مدد نہیں ملے گی اور یہ خُدا کے کلام میں ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔
فکریں وہ ذریعہ ہیں جن کے وسیلہ سے ابلیس ہمارے دِلوں سے خُدا کےکلام کو چُرا لے جاتا ہے۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں اپنی فکریں خُدا پر ڈالنی ہیں اورایسا ہم دُعا کے وسیلہ سے کرسکتے ہیں۔ ہم اپنے مسائل کو خود حل نہیں کرسکتے؛ ہمیں اس طرح سے تخلیق نہیں کیا گیا۔ خُدا نے ہمیں اس طرح سے خلق کیا ہے کہ ہم اُس پر تکیہ کریں، اپنی مشکلات اُس کے پاس لے کر آئیں اور اُس سے مدد طلب کریں۔
یہ عقل مندی نہیں ہے کہ ہم زندگی کی مشکلات کو اپنے سر لے لیں۔ ہمیں یہ فخر نہیں کرنا چاہیے کہ ہم اپنی مشکلات کو خود حل کرسکتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اس خیال میں مبتلا ہیں کہ ہم اپنے مسائل خود حل کرسکتے ہیں اور ہمیں خُداوند کی ضرورت نہیں ہے۔
ہم خُدا پر تکیہ کرنے کے وسیلہ سے فروتنی اختیار کریں۔ فکر، پریشانی اور غم خُدا پر تکیہ کرنے کا اظہار نہیں ہیں بلکہ ان کے ہونے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہم اپنی سنبھال خود کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ہر بات کے لئے دُعا کریں اور کسی بات کی فکر نہ کریں۔ آپ زندگی سے بہت زیادہ لطف اندوز ہوں گے۔
فکر جھولنے والی کرُسی پر جھولنے کے مترادف ہے؛ ایسا لگے گا کہ آپ مصروف ہیں جب کہ آپ وہیں براجمان ہیں!