دیکھ ! میری زُبان پر کوئی ایسی بات [جو ابھی ادا نہ کی گئی ہو] نہیں جِسے تو اَے خُداوند! پورے طور پر نہ جانتا ہو۔ ( زبور ۱۳۹ : ۴)
کیونکہ خُدا کی مرضی کے مطابق ہمارا خُد ا کے ساتھ شخصی تعلق ہے اور ہم دُعا بھی شخصی طور پر ہی کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب ہم دوسروں کے ساتھ مل کر دُعا کرتے ہیں، اُس وقت بھی ہم الگ شخصیت ہیں؛ بس ہم یَک دِل ہو کر ایک مقصد کے لئے دُعا کرتے ہیں۔ میرا اِیمان ہے کہ جب ہم مِل کر دُعا کرتے ہیں اُس وقت بھی خُدا طریقہ کار کے ایک ہونے سے زیادہ یہ چاہتا ہے کہ ہمارے دل متحد ہوں۔
جب ہم دُعا کرتے ہیں کہ ’’اَے خُدا مجھے دُعا کرنا سِیکھا‘‘ تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ہمیں شخصی اورمنفرد طریقہ سے دُعا کرنا سیکھائے تاکہ ہم آسانی اوراپنی فطرت کےمطابق دُعا کرسکیں ۔ ہمیں دُعا کی کسوٹی پر اپنی دُعا کی انفرادیت کو نہیں جانچنا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جیسے ہیں ویسے ہی خُدا کے پاس جائیں، وہ اِس سے خوش ہوگا اور ہماری’’اصلی‘‘ شخصیت کی رفاقت سے لطف اندوز ہوگا۔ ہماری خوبیاں ، کمزوریاں، انفرادیت اور ہماراپورا وجود ہمیں حیرت انگیز طور پر دنیا کے لوگوں سے منفرد بناتا ، ہمیں یہ سب لے کرخُدا کے پاس آنا ہے۔ ہم جہاں ہیں خُدا وہیں ہم سے ملاقات کرنے، ہمارے ساتھ شخصی رشتہ استوار کرنے اور اپنی مرضی کے مطابق بڑھنے میں ہماری مدد کرنےمیں خوشی محسوس کرتا ہے۔ یہ جان کر بہت تازگی ملتی ہے کہ ہم جیسے ہیں خُدا کے پاس ویسے ہی آسکتے ہیں اور اس کی حضوری میں آرام پا سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خدا کے پاس آنے کے لئے ’’میک اپ‘‘کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔