… لیکن میں اُس شخص پر نگاہ کروں گا۔ اُسی پرجوغریب اور شکستہ دِل ہے اورمیرے کلام سے کانپ جاتا ہے۔ (یسعیاہ ۶۶ : ۲)
جب ہم خُدا کی آواز سُنتے ہیں، توہمارے پاس موقع ہوتا ہے کہ یا توہمارا ردِعمل حلیمی اور یقین کے ساتھ ہو یا ہم اپنے دلوں کو سخت کرلیں اوراسے نظر انداز کر دیں۔ افسوس کی بات ہے کہ بہت سے لوگ جب وہ حاصل نہیں کرپاتے جو وہ چاہتے ہیں یا جب وہ آزمائشوں اورامتحانات میں سے گزرتے ہیں تو وہ اپنے دِلوں کو سخت کرلیتے ہیں۔
بالکل ایسا ہی بنی اسرائیل کے ساتھ بھی ہوا جب وہ بیابان میں سے گزررہے تھے۔ خُدا نے ان کے لئے عظیم منصوبے بنا رکھے تھے، لیکن اس نے اُن کوآزمایا تاکہ یہ دیکھے کہ کیا وہ واقعی اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اِس مقصد کے تحت وہ اُن کو لمبے اور مشکل راستہ سےلے کر گیا ۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھنے کے لے کیا کہ وہ اُس کے احکام پر عمل کرتےہیں یا نہیں۔ اپنے کلام کے ذریعے وہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اپنے دِلوں کو سخت نہ کریں جیسا انُہوں نے کیا (دیکھیں عبرانیوں ۳ : ۷ ۔۸)۔
اُن کی مصیبتوں نے ان کے اندر بہتری پیدا کرنے کے بجائے کڑواہٹ بھردی۔ انہوں نے اپنے دلوں کو سخت کرلیا اوروہ خُدا کی راہوں کو سیکھنا نہیں چاہتے تھے۔ اُن کے غلط رویوں کے باعث اُن کی ترقی رُک گئی کیونکہ اُنہوں نے خُدا پر بھروسہ کرنےسے انکار کر دیا۔
مشکل وقت میں اپنے دِلوں کو سخت نہ ہونے دیں۔ سخت دل لوگ باغی ہوتے ہیں اور تنبیہ کو قبول نہیں کرتے۔ اُن کے لئے خُدا کی آواز سُننا اور تعلقات قائم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ وہ دوسرے لوگوں کے نقطہٗ نگاہ کو سمجھنے سے انکار کرتے ہیں؛ وہ دوسرے لوگوں کی ضرورتوں کو نہیں سمجھتے اور اکثر اُن کی پراوہ بھی نہیں کرتے۔ وہ خودغرض ہوتے ہیں اور رحم دِلی سے زندگی نہیں گزارسکتے۔
آئیں پوری قوت سے خُدا کو ڈھوںڈیں تاکہ وہ ہمارے دِلوں کو نرم کرے اور ہماری مدد کرے تاکہ ہم اس کے رابطے اور آواز کے لئےنرم دل اور حساس بن جائیں
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: جب حالات آپ کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتے خُدا پر بھروسہ رکھیں اور اچھّا رویہ اپنائیں۔