کیونکہ وہ ترستی جان کو سیر کرتا ہے اور بھوکی جان کو نعمتوں سے مالا مال کرتا ہے۔ (زبور ۱۰۷ : ۹)
جب ہم بھوکے ہوتے ہیں تو کھانے کا انتظام کرنے میں بہت محنت کرتے ہیں۔ ہم کھانے کے بارے میں سوچتے ہیں، اس کے بارے میں بات کرتے ہیں اُسے خریدنے کے لئے بازار جاتے ہیں اور اچھّے طریقہ سے اُسے تیار کرتے ہیں۔ میرا اِیمان ہے کہ اگر ہمیں خُدا کی بھوک ہے توہمیں اِسی طرح کا برتاوٗ کرنا چاہیے۔ خُدا فرماتا ہے کہ ہمیں اپنے پورے دِل، سرگرمی سے، جوش اور ولوے اور پوری سنجیدگی سے اُسے تلاش کرنا چاہیے۔
ہم ہر ہفتہ جسمانی خوراک کے حصول میں بہت ساوقت صرف کردیتے ہیں لیکن ہم روحانی خوراک کے لئے کتنا وقت صَرف کرتے ہیں؟ میں نے اندازہ لگایا ہے کہ ہم میں سے زیادہ ترلوگ جسمانی خوراک کے بارے میں سوچنے، اُسےتیار کرنے اورکھانے میں کم از کم چودہ گھنٹے صَرف کردیتے ہیں۔ ہمیں دیانتداری سے خود سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ ہم خُدا کی تلاش میں اور اُس کے بارے میں جاننے میں کتنا وقت صرف کرتے ہیں ۔ ہم خُدا کے کتنے قریب ہیں اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم اس کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کے لئے کتنا وقت دینے کے لئے رضا مند ہوتے ہیں۔ ہم سب کے لئے وقت قیمتی ہے اس لئے ہمیں اِسے اہم باتوں میں صرف کرنا چاہیے۔ آپ اپنا وقت ضائع کرسکتے ہیں یا سمجھداری کے ساتھ اُس کی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں؛ یہ آپ کا فیصلہ ہے۔ اگرہم کوئی چیز ضائع کرتے ہیں توہم اُسے کھودیتے ہیں لیکن جس چیز کی ہم سرمایہ کرتے ہیں وہ ہمیں سود سمیت واپس مِل جاتی ہے۔
میں پُرزورسفارش کرتی ہوں کہ جیسےآپ جسمانی خوراک کو حاصل کرنے میں وقت گزارتے ہیں اُسی طرح جتنا ممکن ہوخُدا کی تلاش میں وقت گزاریں اور جلد ہی آپ اُس کی حکمت اور حضوری سے معمور ہوجائیں گے۔ اور جب آپ کی رُوح اُس کی حضوری سے معمور ہوجائے گی آپ کو ایسا اطمینان ملے گا جس سے آپ پہلے سے واقف نہیں تھے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: صرف خُدا بھوکی جان کو سیر کرسکتا ہے پس اس کو اپنے اوقات میں ترجیح دیں۔