میری جان کو تیری ہی دھُن ہے۔ تیرا دہنا ہاتھ مجھے سنبھالتا ہے۔ زبور 63 : 8
بہت سال پہلے جب میں نے یہ بات جان لی کہ کبھی کبھار میرے اندرعارضی خوشی ہوتی ہے، گہری، اطمینان بخش خوشی نہیں تو مجھے اپنے اندر بہت خالی پن محسوس ہوا۔ خُدا کے ساتھ میرا تعلق اسرائیلوں کے تعلق جیسا تھا جو خُدا کو دور ہی سے دیکھتے رہتے تھے جب کہ موسیٰ خُدا کے ساتھ روبرو باتیں کرتا تھا۔ میں خُدا کی قربت میں چلنا چاہتی تھی لیکن مجھے ذرا بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ کس طرح ممکن ہے۔
شاید آپ بھی ایسا ہی محسوس کررہے ہیں جیسا کہ میں محسوس کرتی تھی۔ میں شریعت کے ماتحت چلتی تھی جو کام کلیسیا کے وسیلہ سے میں نے سیکھے تھے میں وہی کرتی تھی اور توقع کرتی تھی کہ میرے اچھّے کاموں کی عادت سے میرے اندر اطمینان اور خوشی اور روحانی قوّت پیدا ہوگی جس کا کلام میں وعدہ کیا گیا ہے۔ لیکن جب میرا کوئی بھی کام بن نہیں پڑتا تھا تو میں اس کے برعکس گہری نااُمیدی کا شکار ہو گئی۔ پھرجب میں نے یہ سیکھ لیا کہ مجھے خُدا کےلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ صرف اُس کے ساتھ ایک تعلق قائم کرنا ہے تو میں نے ایک ایسی زندگی بسر کرنا شروع کردی جس میں مجھے خُداوند کی طرف سے اطمینان اور تسلّی مل گئی۔
اگر آپ خُدا کی برکات اور قوت کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کوتلاش کریں اور اس کی دھن میں رہیں۔ دوسرے کاموں کو ایک طرف رکھ دیں اور اس کے پیچھے چلیں۔ وہ کریں جس کا ذکر داؤد نے زبور 27 : 4 میں کیا : ایک بات کے لئے اپنی زندگی کو مخصوص کردیں اوروہ ہے ۔۔۔۔ اُس کا استفسار کریں۔
وہ واحد چیز جو آپ کی پیاس کو بجھا سکتی ہے وہ ہے خُدا کو کل کی نسبت آج کے دن میں زیادہ نزدیکی سے جاننا۔