اور جب فرعون نے ان لوگوں کو جانے کی اجازت دے دی تو خُدا اُن کو فلستیوں کے ملک کے راستہ سے نہیں لے گیا اگرچہ اُدھر سے نزدیک پڑتا کیونکہ خُدا نے کہا ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ لڑائی بھڑائی دیکھ کر پچھتانے لگیں اور مصر کو لوٹ جائیں۔ خروج 13 : 17
خُدا بنی اسرائیل کو ایک لمبے اور مشکل راستہ سے لے گیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ وعدہ کی ہوئی سرزمین میں داخل ہونے کے لئے اُنہیں جو جنگیں لڑنی ہیں وہ ابھی اُن کے لئے تیار نہیں ہیں۔ پہلے وہ ان کی زندگیوں میں ایک کام کرنا چاہتا تھا تاکہ وہ اس کی ہستی کو جانیں اوریہ بھی کہ وہ خود پر بھروسہ نہیں کرسکتے۔
آپ کو اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ خُدا جہاں بھی آپ کو لے جائے گا، وہ وہاں آپ کو سنبھالنے کی قدرت رکھتا ہے۔ وہ ہماری برداشت سے زیادہ ہمیں آزمائش میں پڑنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر ہم اُس پر تکیہ کرنا سیکھ لیں گے تو ضرورت کے مطابق زور حاصل کرنے کے لئے ہمیں مسلسل جدوجہد نہیں کرنے پڑے گی۔
اگر آپ جانتے ہیں کہ خُدا نے آپ سے کچھ کرنے کے لئے کہا ہے۔ تو مشکل پڑنے پر پیچھے نہ ہٹیں، جب زیادہ مشکلات بڑھ جائیں تو اس کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں، اُس پر زیادہ تکیہ کریں اوراُس سے زیادہ فضل حاصل کریں (عبرانیوں 4 : 16)۔ فضل خُدا کی وہ قوّت ہے جو خُدا کی طرف سے ہمیں مفت میں ملتی ہے۔ تاکہ وہ آپ کے وسیلہ سے ایسا کام کرے جو آپ اپنے زور میں نہیں کرسکتے۔
خُدا جانتا ہے کہ آسان راستہ ہمیشہ ہمارے لئے بہترین راستہ نہیں ہوسکتا، اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ہمت نہ ہاریں، ماندہ نہ ہوں اور چکرا نہ جائیں۔
ابلیس جانتا ہے کہ اگر وہ ہمیں ہمارے خیالات میں شکست دے دے گا، تو وہ ہمیں عملی زندگی میں بھی شکست دے سکتا ہے۔